صفت ذاتی ( واحد )
١ - پاکیزہ، نفیس، صاف شفاف، کثیف کی ضد۔
"وجدان و احساس اتنا لطیف اتنا متوازن اور دل فریب ہے کہ الفاظ ان کے قلم سے پھول بن کر برستے ہیں۔"
( ١٩٨٦ء، کتابی چہرے، ٧٠ )
٢ - پتلا، نازک، باریک۔
"ریشم اور چھال کا کاغذ نہایت لطیف بناتے ہیں۔"
( ١٨٦٤ء، نصیحت کا کرن پھول، ٩٢ )
٣ - باریک، رقیق۔
"بعض الفاظ کے بہت باریک اور لطیف فرق جو قابل بیان تھے رہ گئے ہیں۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٧ )
٤ - نرم، ملائم، نازک۔
ہے عورت اک لطیف جنس اپنے مرد کے لیے یہ فطرت اس کی ہے کہ اس کی سمت اس کا دل کھنچے
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٢٢ )
٥ - ہلکا، سبک۔
"خط استوا کے آس پاس کی ہوا بوجہ شدید گرمی لطیف ہو کر اوپر اٹھتی ہے۔"
( ١٩٦٩ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٦٩ )
٦ - لذیذ، خوش ذائقہ، خوشگوار، زود ہضم۔
"یعنی اس لطیف و لذیذ غذا کو کھاؤ اور اس پر اکتفا کرو۔"
( ١٩٣٢ء، القرآن الحکیم، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی، ١٣ )
٧ - پر لطف، دلچسپ، مزیدار، لذت آگیں۔
"پھر وہ آپس میں بڑے لطیف ٹھٹھے کرتی ہیں۔"
( ١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٦٤ )
٨ - خوب عمدہ، خوبصورت، دقیق، نازک۔
"جو فن مادی ذرائع سے کم سے کم کام لیتا ہے یا مادی وسائل پر کم سے کم انحصار رکھتا ہے وہ فن اسی قدر لطیف اور اعلٰی سمجھا جاتا ہے۔"
( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٣٨ )
٩ - پاک، مقدس۔
یار کا حسن ہو جیتا کہ لطیف عشق عاشق کا ہو ویتا ہی عفیف
( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١٢٦ )
١٠ - بندوں پر احسان کرنے والا، باریک سے باریک بات کا جاننے والا، خدائے تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
تو متین و قادر و قہار و قیوم و کبیر تو لطیف و مانع و رزاق و جبار و خبیر
( ١٩٨٤ء، الحمد، ٨٤ )
١١ - لطف و عنایت سے بھرا ہوا، لطیف۔
ملک کے حق میں ہیں ایسے تیرے انفاس لطیف بات جو گلشن میں ہے باد صبا کے واسطے
( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٩ )