فلاح

( فَلاح )
{ فلاح }
( عربی )

تفصیلات


فلح  فَلاح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی مستعمل ہے۔ ١٧٧٤ء کو "رموز العارفین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - رستگاری، نجات، کامیابی، سرفرازی، سرخروئی۔
"اس پرعمل کرنے سے آپ کو فلاح نصیب ہوگی۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٦١٩ )
٢ - بھلائی، بہتری، بہودی۔
"ہندو مسلم اتحاد کے ذریعے آئندہ ہندوستان کی فلاح کے لیے کوشش کریں گے۔"      ( ١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازع، ١٠٢ )
٣ - فائدہ، نفع۔
"قدیر مرزا صاحب کے شاگرد مرثیہ گوئی میں ہو گئے اس میں بھی فلاح نہ دیکھی تو وہاں سے دہلی گئے . بہادر شاہ خاتم السلاطین تک رسائی ہوئی شاہی طبیبوں میں داخل ہو گئے۔"      ( ١٩٢٦ء، حیاتِ فرہاد، ١٧٥ )
٤ - آرام، راحت۔
"وہ مرا تو ہاجرہ بی بی کی زندگی سے فلاح ہی اُٹھ گئی۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٢٣٠ )
  • prosperity;  success;  state of comfort
  • continued enjoyment of ease;  happiness;  safety
  • security
  • refuge