سوختگی

( سوخْتَگی )
{ سوخ (و مجہول) + تَگی }
( فارسی )

تفصیلات


سوختن  سَوخْتَہ  سوخْتَگی

فارسی مصدر 'سوختن' سے اسم صفتِ مفعولی 'سوختہ' سے 'ہ' حذف کر کے 'گی' بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے 'سوختگی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٤٥ء کو "کلیاتِ ظفر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سوخت ہونا۔ جلن کی تکلیف۔
"آتش فراج لارڈ کو کینیڈا کے سب سے ضرور ایسی سوختگی ہوئی ہوگی جس کے باعث اس کی موت قریب آئی۔"      ( ١٩٠٤ء، سوانح عمری ملکۂ وکٹوریہ، ١١٩ )
٢ - آگ کی گرمی سے پک جانا، تپ کر سرخ ہو جانا۔
"کالاباغ اور کراچی میں ڈولومائیٹ اینٹوں کے لیے پریس اور سوختگی کے پلانٹ لگائے جاسکتے ہیں۔"      ( ١٩٧٣ء، فولاد سازی، ١٤٤ )
٣ - جانور کے مُنہ سے خون نکلنے کی کیفیت، سموم زدگی۔
"ہوا گرم میں جانور کے مُنہ سے خون نکل کر اکثر مر جاتا ہے اس کو سوختگی کہتے ہیں۔"      ( ١٨٨٣ء، صیدِگاہ شوکتی، ١٥٤ )
  • Burning
  • combustion;  V.exation
  • heart-burning