افتتاح

( اِفْتِتاح )
{ اِف + تِتاح }
( عربی )

تفصیلات


فتح  اِفْتِتاح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - (کسی بند جگہ کے) کھولنے یا کھولے جانے کا کام، وا کرنا یا ہونا۔
"امتحان کے بعد تا افتتاح اسکول تم کہاں رہو گے۔"      ( ١٩١٤ء، مکاتیب شبلی، ١٥٨:٢ )
٢ - کسی کام، ادارے یا جلسے وغیرہ کی ابتدا یا آغاز، آغاز کار کی تقریب۔
"اردو زبان میں آپ بیتی لکھنے کا افتتاح کرتا ہوں۔"      ( ١٩١٩ء، آپ بیتی، حسن نظامی، ٤ )
٣ - (طبیعت، دل وغیرہ کی) کشادگی، رفع انقباض، بستگی خاطر دور ہونا۔
"وو نہیں برکت اور میمنت فاتحہ سے مجھ بسے دل کے دلے کوں ایک انشراح اور افتتاح ظاہر ہوا۔"      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ٣٩ )