اسم  حاصل مصدر (  مؤنث - واحد  ) 
              
                
                  
                    ١ - کسی امر کی بسم اللہ، شروعات، آغاز۔
                  
                  
                      
                      
                        "غسانیوں کے حملے کی ابتدا جس طرح ہوئی وہ اوپر گزر چکا ہے"۔   
                        ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٩:٢ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٢ - شروع کرنے یا ہونے کا عمل۔
                  
                  
                      
                      
                         بھیگی ہے رات فیض غزل ابتدا کرو وقت سرود، درد کا ہنگام ہی تو ہے   
                        ( ١٩٥٤ء، زنداں نامہ، فیض، ١٠٩ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٣ - غیر معین اور نامعلوم قدیم ترین زمانہ، ازل۔
                  
                  
                      
                      
                        "ابتدا میں خدا نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا"۔     
                        ( ١٩٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ١ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٤ - کسی چیز یا امر کا ابتدائی دور، شروع کا زمانہ، اوائل۔
                  
                  
                      
                      
                        "مولوی چراغ علی مرحوم نے ابتدا میں ایک معمولی منشی کی طرح دفتر میں ملازمت کی"۔     
                        ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٦ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٥ - پہلا سرا، کسی شے کے شروع ہونے کی طرف کا کنارہ۔
                  
                  
                      
                      
                         سنی حکایت ہستی تو درمیاں سے سنی نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم     
                        ( ١٩٢٧ء، شاد، میخانہ الہام، ١٨٢ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٦ - [ عروض ]  مصرع دوم کا رکن اوّل۔
                  
                  
                      
                      
                        "ازالہ . اکثر عروض و ضرب میں واقع ہوتا ہے حشو میں کم، اور صدرو ابتدا میں بالکل نہیں آتا"۔     
                        ( ١٩٢٥ء، بحرالفصاحت، ١٦٣ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٧ - مبتدا۔
                  
                  
                      
                      
                         موضوع اپنا جانتا منطق کو تس پر محمول ابتدا ہی کو کہتا تھا بے خبر     
                        ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢٨ )