انعکاس

( اِنْعِکاس )
{ اِن + عِکاس }
( عربی )

تفصیلات


عکس  عَکْس  اِنْعِکاس

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨١٠ء، "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسی چیز کا عکس، سایہ، پر تو (مادی)۔
"ذہن یا عقل کوئی مادی شے نہیں جس میں صورت کا انعکاس . ہو۔"    ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٤٥:٧ )
٢ - اثر، جھلک (غیر مادی)۔
"اقبال کے ہر شعر میں اس کی انفرادیت پسند طبیعت اور وقت نظر کا انعکاس ہے۔"    ( ١٩٥٠ء، چھان بین، ٣٩ )
٣ - بازگشت (آواز وغیرہ کے ساتھ)۔
"گونجنا بغیر سیدھی آواز اور انعکاس کی آواز کے کہ ایک کے بعد ایک نوبت بنوبت آوے نہ ہو گا۔"      ( ١٨٣٨ء، ستۂ شمسیہ، ٨٠:٤ )
٤ - [ نفسیات ]  کسی فعل یا کیفیت وغیرہ کا غیرارادی اور فوری رد عمل۔
"کسی مہیج کے جواب میں کسی مخصوص حصہ جسم مثلاً ٹانگ یا پلک کا حرکت کرنا انعکاس ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٤٧ )
٥ - [ منطق ]  قضیے کو الٹ دینے کا عمل یعنی موضوع کو محمول اور محمول کو موضوع یا مقدم کو تالی اور تالی کو مقدم بنانا، عکس۔
"محیطہ اور جزئیہ کے انعکاس کا یہ طریق ہے کو کوئی شے محمول سے موضوع بنا دی جائے۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٥١ )
  • the being reversed or inverted;  inversion;  reflection (as from a mirror);  repercussion
  • reverberation