اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سوچ، فکر، غور۔
تسکین روح جس میں وہ بیخودی سی طاری ایسا بچار جس پر قربان ہوشیاری
( ١٩٤٢ء، اسرار، ١٠٢ )
٢ - تحقیق، تفتیش، امتحاں۔ (پلیٹس)
٣ - قیاس، تخمینہ، اندازہ، اٹکل۔
کہا ساتھ ہیں ہم کرو یوں بچار
( ١٩٢٧ء، سریلے بول، ١٧١ )
٤ - [ کاشتکاری ] کھڑے کھیت کی پیداوار کا اندازہ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 18:2)
٥ - عقل و دانش، علم و فہم، سمجھ، تمیز۔
"انہوں نے جاتے ہی ایسا منتر مارا کہ سب بچار بھلا دیے۔"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٣٦٧ )
٦ - دور اندیشی۔ (فرہنگ آصفیہ، 37:1)
٧ - نقطۂ نگاہ، خیال، لحاظ۔
پیدا ہوی دل میں اس قدر کہ ذاتوں کے بچار کی نہ تھی حد
( ١٨٨٢ء، مادر ہند، ١٤ )
٨ - وہ معلومات جو نجوم، جفر یارمل وغیرہ کے مقرر حساب سے دریافت ہوں، زائچہ۔
"تو بتائیے جو کچھ آپ کے بچار میں آیا ہے۔"
( ١٩١٢ء، راج دلاری، ١١٦ )
٩ - رائے، صلاح، تبادلہ، خیلات، مشورہ۔
"حضرت کے یار جنو سوں حضرت کرتے تھے بچار۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ٧ )
١٠ - [ ہندو ] غیبت، بدگوئی۔
"پیٹھ پیچھے کیوں کسی کا بچار کرے ہے۔"
( ١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٧٠:١ )
١١ - بحث مباحثہ، نزاع۔ (پلیٹس)
١٢ - مختلف لفظوں کے ساتھ مل کر سیاق و سباق کے مطابق مختلف معنوں میں مستعمل، جیسے: دھرم کا بچار، قول کا بچار (مذہب یا بات کی پاسداری) دیے کا بچار (عطار بخش کی غرض یا مقصد) وغیرہ۔