بھار

( بھار )
{ بھار }
( سنسکرت )

تفصیلات


بھارک  بھار

سنسکرت زبان کے اسم 'بھارک' سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "اردو ادب" کے حوالے سے "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ناگوار، تکلیف دہ، بار، ناقابل برداشت۔
 دل کی خرابی کو نہیں ہے شمار تن کی تباہی ہے نہایت سو بھار      ( ١٧٧١ء، ہشت بہشت، ١٩:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بھاروں [بھا + روں (و مجہول)]
١ - بوجھ، بار، وزن۔
"اس سے سر پر جسم کا بھار پڑے گا۔"      ( ١٩٣١ء، قطب مشتری، ١٩ )
٢ - وزنی چیز، بھاری چیز، گٹھڑی (جو سر یا کاندھے پر لادی جائے)۔
 گناہوں کا تیرا جتنا ہے بوجھ اور بھار اترے گا اسی کلمے کی دولت سے میاں تو پار اترے گا      ( ١٨٣٠ء، کلیات نظیر، ١٢:٢ )
٣ - بھاری سامان، کھڑاگ، مال اسباب۔
"جہاز پر ہر طرح کے بوجھ بھار کا کرایہ سستا پڑتا ہے۔"      ( ١٩٣٤ء، جغرافیۂ عالم، ٨٤:١ )
٤ - درجہ، مرتبہ۔
 کہ اس بھار کا دوست پرور کہیں یقین جان اس دور میں تو نہیں    ( ١٦٣٩ء، طوطی نامہ، غواصی، ١٦٠ )
٥ - قدرو قیمت، عزت، بار، باریابی۔
 ہر ایک خوب جان ہور خریدار نیں بچارے ہنر وند کوں واں بھار نیں    ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٧٤ )
٦ - شان و شوکت، دھاک، سج دھج۔
 جگت میں نہیں کوئی تج سار کا توں شاہ غضنفر بڑے بھار    ( ١٦٧٢ء، کلیات علی عادل شاہ، ١٣٦ )
٧ - ذمہ داری، جواب دہی۔
 خدا نے بچایا بڑے بھار سے چلی لے کے خدمت منے پیار سے    ( ١٨٥٢ء قصہ زن تنبولی (اردو کی قدیم داستانیں، ٥٢٥:١ )
٨ - چارج، انتظام۔
"کورو فوج کی نگرانی و افسری کا بھار بھیشم پتامہ کو دیدیا گیا۔"    ( ١٩٢٨ء، بھگوت گیتا اردو، ٥ )
٩ - ذمہ داری کا احساس، فرض کا شعور۔
 کیا خوش آیا یہ مقطع ہو کل ان کا کہنا آدمی کیا کہ جسے بوجھ نہ ہو بھار نہ ہو    ( ١٨١٨ء، کلیات انشا، ١١٣ )
١٠ - زور، دباؤ۔
"ڈنڈے پر بھار دے کر کھڑا ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، شکنتلا، اختر حسین، ٦٠ )
١١ - سہارا، پناہ، تکیہ، مود، انحصار، دار و مدار۔
 میں بے پر ہو نگی بے بس تو ہے پردار مرا قاصد تو ہیں تجھ پر مرا بھار      ( ١٧٤٧ء، بارہ ماسہ، جوہری (صوفیاے بہار اور اردو، ٧٩) )
١٢ - سونے کا ایک وزن جو دو ہزار پیلاس کے برابر ہوتا تھا۔ (پلیٹس)
١٣ - بہنگی کا بانس۔ (جامع اللغات، 527:1: پلیٹس)
١٤ - لکڑیوں کا گٹھا، بوجھا۔ (پلیٹس)
١٥ - ایک وزن جو بیس پنیری کے برابر ہوتا ہے۔ (شبد ساگر، 3444:7)
١٦ - وہ بوجھ جو بہنگی کے دونوں پلّوں پر رکھ کر کندھوں پر اٹھاتے ہیں۔ (شبد ساگر، 3644:7)
١٧ - سنبھال، رکھشا۔ (شبد ساگر، 3644:7)
١٨ - بھاڑ۔ (شبد ساگر، 3644:7)