آبرو

( آبْرُو )
{ آب + رُو }
( فارسی )

تفصیلات


آبْ  آبْرُو

فارسی زبان کے لفظ 'آب' کے ساتھ فارسی ہی کا لفظ 'رو' بمعنی چہرہ لگا اور مختلف معنوں میں مستعمل ہے۔ فارسی سے مرکب ہی اردو میں داخل ہوا اور سب سے پہلے ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : آبْرُوئیں [آب + رُو + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آبْرُوؤں [آب + رُو + اوں (و مجہول)]
١ - چمک دمک، تابانی، درخشانی
 پروانے کو تیش دی جگنو کو روشنی دی بخشا صدف کو گوہر، گوہر کو آبرو دی      ( ١٩١٠ء، سرور، خمکدہ، ٢٠ )
٢ - عصمت، عفت، ناموس، پاکدامنی۔
"کوئی غیر مرد مجھے چھیڑے یا میری آبرو کا گاہک ہو جائے تو میں زہر کھا لوں۔"      ( ١٩٠٣ء، سرشار، بچھڑی ہوئی دلھن، ٥٨ )
٣ - عزت، اعزاز، قدر و منزلت، ناموری، شہرت
"تو اس سے کہیو یہ بڑی عزت آبرو والا بہادر شجاع مصر کا مالک اور بادشاہ ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ٦، ٦٨ )
٤ - لاج، شرم۔
 الٰہی اشک مصیبت کی آبرو رکھنا یہ بیکسی میں برے وقت پر ضرور آیا      ( ١٩٠٥ء، داغ، انتخابِ داغ، ١٣ )
٥ - ساکھ، اعتبار، بھرم۔
"روپیہ کہاں مگر لالہ جی کی آبرو بنی ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٨:١ )
٦ - حیثیت، درجہ، قدر و قیمت۔
"یہ تھانہ صدر ہے اور اس کی آبرو کوتوالی جے پور کے برابر ہے۔"      ( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان عذر، ٢١٥ )
٧ - شان و شوکت، ٹھاٹ باٹ۔
 چاہیے عقبٰی کی عزت کا خیال منعمو یہ آبرو اچھی نہیں      ( ١٨٥٤ء، دیوانِ صبا، غنچہ آرزو، ١٠٧ )
١ - آبرو سے پیش آنا
دوسرے کی عزت اور احترام کے مطابق برتاءو کرنا۔ آبرو سے ہر ایک پیش آیا فلس ماہی پہ سکہ بٹھلایا      ( ١٨٨٠ء، قلق (امیراللغات، ٣١:١) )
٢ - آبرو سے در گزرنا
عزت حرمت کی پروا نہ کرنا، مشقت یا مصائب سے گھبرا کر آبرو سے بھی ہاتھ دھونا۔ نت نیا صدمہ جان پر گزرے ایسی ہم آبرو سے در گزرے      ( ١٨٩٢ء، سرور (امیراللغات، ٢٢:١) )
٣ - آبرو سے رہنا
اپنی شان و شوکت بنائے رکھنا، بھرم قائم رکھتے ہوئے جینا۔ عروج اہل کرم کے لیے ہے دنیا میں کس آبرو سے ہوا پر سحاب رہتا ہے      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچہ آرزو، ١٠٠ )
٤ - آبرو سے ملنا
عزت اور وقعت کے ساتھ کوئی چیز حاصل ہونا۔ یوں تو خرمن کو میں کوڑی کے برابر سمجھا آبرو سے جو ملا دانہ گوہر سمجھا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٥١ )
"ہم ان کے پاس گئے تھے وہ بہت آبرو سے ملے"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥١:١ )
٥ - آبرو فرمانا
(صاحب عزت کی زیادہ قدر و منزلت کے موقع پر مستعمل)"نہایت خوش ہو گئے تو اس وجہ سے زیادہ تر آبرو فرماتے تھے۔"      ( ١٩١١ء، ظہیر، داستان غدر، ٢١٩ )
٦ - آبرو کا گاہک ہونا
کسی کی تذلیل کے در پے ہونا۔"کوئی غیر مرد . میری آبرو کا گاہک ہو جائے تو میں زہر کھا لوں۔"      ( ١٩٠٣ء، بچھڑی ہوئی دلھن، ٥٨ )
٧ - آبرو کا لاگو ہونا
"میں نے کیا چھری ماری تھی جو تم میری آبرو کے لاگو ہو گئے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥١:١ )
٨ - آبرو کم کرنا
خاطر داری میں کوتاہی برتنا، عزت و حرمت گھٹا دینا۔ (امیراللغات، ٣:١، نوراللغات ٥٢:١)
٩ - آبرو کو ڈرنا
عزت جانے کا خوف کرنا، حرمت و عصمت برباد ہونے کا اندیشہ کرنا خانہ زاد آبرو کو ڈرتے ہیں اطلاعاً یہ عرض کرتے ہیں      ( ١٨٨٠ء، قلق (فرہنگ آصفیہ، ٨٩:١) )
١٠ - آبرو کو رونا
عزت گنوانا،حرمت یا عصمت برباد کر کے پچھتانا۔ آنکھ سے دیکھو گے وہ کچھ آبرو کو روءو گے جھانک تانک اچھی نہیں اے بحریہ لپکا بُرا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٥٩ )
١١ - آبرو کِرکری ہونا
عزت وقار شہرت ساکھ وغیرہ کو ٹھیس لگنا۔"صاحب ٹھہرے ولایتی جنٹلمین جن کی عزت کسی طرح آ کے جانے کا نام نہیں لیتی، انھوں نے دعوٰی ٹھونک دیا کہ بندے کی آبرو کرکری ہو گئی۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٣، ٩:٤٦ )
١٢ - آبرو کی لینا
صاحب عزت ہونے کا دعوٰی کرنا، درجے اور مرتبے کی ڈینگ مارنا۔ آبرو کی گوہر شہوار لیتا ہے عبث سامنے دانتوں کے جھوٹا اور سچا کھل گیا      ( ١٨٧٨ء، سخن بے مثال، ٢١ )
١٣ - آبرو کے پیچھے پڑنا
کسی کی تذلیل کے در پے ہونا۔ (امیراللغات، ٣:١، نوراللغات، ٥٢:١)
١٤ - آبرو کے در پے ہونا
 اس چشم تر کے در کو تیغا کرو بلا سے ہے آبرو کے در پے یہ بار بار رونا      ( ١٨٣٩ء، معروف، (نوراللغات، ٥٢:١) )
١٥ - آبرو کے لالے پڑنا
عزت خطرے میں ہونا، حرمت عصمت کی بربادی کے آثار پیدا ہو جانا۔ جسے انجام کار اپنا نہ سوجھے پڑیں گے اس کو لالے آبرو کے      ( ١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، شایاں، ٤٢٦:٢ )
١٦ - آبرو کھونا
عزت ساکھ یا شہرت برباد کرنا، حرمت گنوانا۔ موتی سی آبرو بھی یہاں رہ کے کھوئی ہے اس آب و گل میں آ کے شرافت ڈبوئی ہے      ( ١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ٤:٢ )
پاک دامنی میں داغ لگانا۔ کالے بادل نہ گھر آتے تو ارے اے لوگو آبرو آج مِری مفت میں کیوں کھوتی صبح      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ١٩٢ )
١٧ - آبرو گرنا
عزت یا ساکھ وغیرہ کم ہو جانا، بے وقعتی ہو جانا۔ کبھی تو ناچ سے گر جائے آبروے رقیب کبھی تو کھینچ لے عطر گل تماشا رقص      ( ١٨٤٧ء، منیر، کلیات، ١٣٥:١ )
١٨ - آبرو گنوانا
"دولت کے پیچھے میں اپنی آبرو گنوا بیٹھی۔"      ( ١٩٣٣ء، روحانی شادی، ٤٦ )
١٩ - آبرو لٹنا
 کہے ایک میرا کیا خون جو کہے ایک میری لٹی آبرو      ( ١٧٦٩ء، آخر گشت، رمضان، ٩١ )
بے حد آبرو ملنا موتی لٹتے ہوئے دیکھے یہیں دریا دریا آبرو لٹتی ہے اس بحر سخا کے گھر میں      ( ١٨٦٧ء، رشک، دیوان (قلمی نسخہ)، ١٨٧ )
٢٠ - آبرو لوٹنا
بے عصمت کر دینا۔ جب گئے مست سوے دختر رز لوٹ آئی آبروے دختر رز      ( سرور، (امیراللغات، ٣٣:١) )
٢١ - آبرو لینا
"اے شہر یار اس نے میری آبرو لے لی۔"      ( ١٩٠١ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٥٠٢:٢ )
٢٢ - آبرو مٹانا
عزت ساکھ یا شہرت برباد کرنا، حرمت گنوانا۔ خبر سلطان نے کچھ گر اس کی پائی تو بے شک آبرو اس نے مٹائی      ( ١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، شایان، ٥٦٣:٢ )
٢٣ - آبرو مٹنا
ابرو مٹانا کا فعل لازم۔ وہ مرتی تھی جوان خوبرو پر مٹی تھی آبرو اس آرزو پر      ( ١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، شایان، ٣٨١:٢ )
٢٤ - آبرو مٹی میں ملانا
 نہ دو دل میں جگہ اس آرزو کو نہ مٹی میں ملاءو آبرو کو      ( ١٨٦٢ء، طلسم شایاں، ٩٣ )
٢٥ - آبرو ملنا
 آبرو کا کیا ہماری اشکباری سے ملی دیدہ تر کی بدولت ہو گیا اعلا سحاب      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچہ آرزو، ٤٤ )
٢٦ - آبرو میں بَٹّا آنا
"جتنی اس کی عزت آگے تھی اتنی ہی رہی، کچھ اس کی آبرو میں بٹا نہ آیا۔"      ( ١٨٠٣ء، اخلاق ہندی، ٨٣ )
٢٧ - آبرو میں بٹا لگانا
عزت ساکھ شہرت وغیرہ کو نقصان پہنچانا۔"عذرا جیسی عالی نسب دوشیزہ سے محبت کا اظہار کر کے ہماری آبرو میں بٹّا لگا دیا۔"      ( ١٩٣٢ء، اخوان الشیاطین، ٢٥٨ )
٢٨ - آبرو میں بٹّا لگنا
عزت ساکھ شہرت وغیرہ کو نقصان پہنچنا۔"جس وقت دیکھتے ہیں کہ آبرو میں بٹا لگتا ہے تو بادشاہوں سے بگڑ بیٹھتے ہیں۔"      ( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٥٦ )
٢٩ - آبرو میں بل (-- فرق) آنا
عزت احترام شہرت ساکھ وغیرہ کو نقصان پہنچنا۔"باپ دادا کی آبرو میں بل آ جائے گا۔"      ( ١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ١٣٢:٥ )
٣٠ - آبرو ہونا
تواضع ہونا، آءو بھگت ہونا۔"یہ گفتگو ہو رہی تھی، بڑھیا کی آبرو ہو رہی تھی۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا،۔ ٨٢ )
٣١ - آبرو بڑھنا
حیثیت سے زیادہ عزت یا احترام ہونا، غیر متوقع اعزاز ملنا۔ نقد کوڑی نہ ملی پائے خطابات بہت آبرو بڑھ گئی بنیے کا تقاضا نہ گیا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٤ )
٣٢ - آبرو بگاڑنا
(خود کو یا کسی دوسرے کو) ذلیل اور بے حیثیّت کرنا۔"میاں جانے بھی دو کسی کی آبرو بگاڑنے سے کیا حاصل . کسی کا کیا گیا روپیہ برباد کر کے تم نے اپنی آبرو بگاڑ دی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٢٩:١ )
کسی عورت کی عصمت لوٹنا، آبرو اتارنا۔ (نوراللغات، ٤٨:١)
٣٣ - آبرو بگڑنا
آبرو بگاڑنا کا فعل لازم۔ ذلیل ہونا، بے حیثیت ہونا۔"اتنا خرچ کرو گے تو دو ہی دن میں آبرو بگڑ جائے گی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٢٩:١ )
٣٤ - آبرو بنانا / بنائے رکھنا
عزت و وقار اور ساکھ کو اپنے عمل رکھ رکھاءو سے برقرار رکھنا، ناموری یا شہرت پر حرف نہ آنے دینا۔"احباب میں بیگم کی آبرو اپنی آبرو سمجھ کر بنائے رکھنے کی دلخراش کوشش کی۔"      ( ١٩٣٠ء، خلیقی دہلوی، ادبستان، ١٦٤ )
٣٥ - آبرو بننا
ابرو بنانا کا لازم۔ آب رواں کی بات بوقت وضو بنی دست نبیۖ سے مس جو ہوا آبرو بنی      ( ١٩١٢ء، شمیم، اعجاز رسول، ١١ )
٣٦ - آبرو بنی رہنا
عزت سلامت سے رہنا، ساکھ اعتبار اور ناموری سے زندگی بسر کرنا۔ دنیا میں آبرو کا مزہ ہے بنی رہے تدبیر سے بناتے ہیں پانی عبث عبث      ( ١٨٦٧ء، رشک، دیوان (قلمی نسخہ)، ٤٩ )
٣٧ - آبرو بہانا
عزت برباد کرنا، بے عزت کرنا، ذلیل و حقیر کر دینا۔ آج آبرو بہائیے صبح فراق کی بہر علاج دل عرق شیر کھینچیے      ( ١٨٤٧ء، کلیات منیر، ٣٣٣:١ )
٣٨ - آبرو بیچنا
اپنی حیثیت سے گری ہوئی روش اختیار کرنا، بے عزتی کا کام کرنا۔ دینے والے کا کب احسان گدا لیتے ہیں آبرو بیچ کے ٹکڑا فقرا لیتے ہیں      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر )
٣٩ - آبرو پانی کرنا
عزت گنوانا، ساکھ اعتبار یا شہرت کو ضائع کرنا۔ مار کر بچے کو پیاسا نہر پر آبرو کو شوم پانی کر گئے      ( ١٩٧٥ء، بدر الہ آبادی، سلام، ٧ )
٤٠ - آبرو پانی ہونا
آبرو پانی کرنا کا فعل لازم۔ نوح اپنی چشم تر ہے جوش پر آبرو دریا کی پانی کیوں نہ ہو      ( ١٩٠٣ء، سفینہ نوح، ١٢٦ )
٤١ - آبرو پر آ بننا
عزت و حرمت کا خطرے میں ہونا۔ بندے کی کچھ تو بات حضور خدا بنے۔ اللہ آبرو پہ نہ محشر میں آ بنے      ( ١٩٦٣ء، مراثی نسیم، ١٠٧:٣ )
٤٢ - آبرو پر آنچ آنا
عزت میں کمی واقع ہونا، قدر و قیمت جاتی رہنا۔ اندیشہ میں یہی ہے محبت کے داغ سے کچھ آبرو پہ آنچ نہ آئے جگر جلے      ( ١٨٢٦ء، ریاض البحر، ٢١٧ )
٤٣ - آبرو پر بننا
عزت میں فرق آنا، وقعت میں کمی ہو جانا، حرمت یا عصمت کا خطرے میں پڑنا۔"خدا جانے میری بچی کی آبرو پر بن جائے ماں پر بن جائے۔"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، رسوا، ٢٤ )
٤٤ - آبرو پر پانی پڑنا
عزت جاتی رہنا، قدر باقی نہ رہنا، عزت اترنا۔ یہ چاہ ہے رنج کی نشانی پڑ جائے گا آبرو پہ پانی      ( ١٨٨٧ء، ترانہ شوق، ١٥ )
٤٥ - آبرو پر پانی پھرنا
 تری موج تبسم پر خضر کا دم نکلتا ہے پھرا جاتا ہے پانی آبروے آب حیواں پر      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچہ آرزو، ٥٧ )
٤٦ - آبرو پر پانی پھیرنا
عزت گنوانا، قدر کھو دینا۔"تو نے سادات کی آبرو پر پانی پھیرا باپ دادا کی عزت خاک میں ملائی۔"
٤٧ - آبرو پر حرف آنا
عزت یا رتبے میں فرق آنا، ذلیل ہونا، ساکھ بگڑنا۔ یہ سمجھا حرف آیا آبرو پر پھرا ناموس پر پانی مقرر      ( ١٨٦٨ء، الف لیلہ نو منظوم، ٦٨٨:٣ )
٤٨ - آبرو تھامنا
عزت و قدر و منزلت محفوظ رکھنا، ساکھ اور اعتبار کو سنبھالنا۔ ہجر میں دن رات گریاں چشم تر ہے پر نصیر آبرو اس کی پڑی ہے آستیں کو تھامتی      ( ١٨٤٠ء، شاہ نصیر (امیراللغات، ٤٩:١) )
٤٩ - آبرو جانا
عزت، ساکھ، ناموری اور ناموس کو نقصان پہنچنا۔"میری وجہ سے تمام خاندان کی آبرو گئی۔"      ( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ٨٣ )
عصمت برباد ہونا۔"بعض آدمی یہ بھی کہنے لگے کہ یہ لڑکی بدکار ہے اور آبرو ضرور گئی۔"      ( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ٣٠١:١ )
٥٠ - آبرو خاک میں ملانا
(اپنی یا دوسرے کی) عزت ضائع کرنا، موجودہ عزت یا ساکھ کو برباد کرنا۔"میری کوڑی کوڑی ابھی دو نہیں تو . ساری آبرو خاک میں ملا کے چھوڑوں گا۔"      ( ١٩٠٠ء، خورشید بہو، ١٦٥ )
٥١ - آبرو خاک میں ملنا
ابرو خاک میں ملانا کا فعل لازم"میں نے اس وقت بھی جب میری آبرو خاک میں ملی صبر کیا۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٧٠ )
٥٢ - آبرو خراب کرنا
شان کے خلاف کوئی کام کرنا۔ بزم رنداں میں جا کے اے واعظ آبرو اپنی کی خراب عبث      ( ١٨٩٢ء، مسرور نوراللغات، ٥٠:١ )
٥٣ - آبرو خراب ہونا
عزت و قدر جاتی رہنا، ساکھ اور اعتبار میں فرق آنا۔"کوکین کھانے سے آدمی چند روز میں گھل گھل کر مر جاتا ہے، اس کا حال تباہ ہو جاتا ہے، اس کی آبرو خراب ہوتی ہے۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارہ دل، ١٣٥ )
٥٤ - آبرو دینا
اپنی بے عزتی کرانا، وقار کھونا، عزت گنوانا۔"بڑھاپے میں مجھے اپنی ابرو دینا منظور نہیں۔"      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٨ )
بے عصمت ہونا، بے غیرتی کا کام کرنا موتی خانم ہے سڑک پر مردوں کا ازدحام آبْرُو دوگی چلی تو دیکھنے تالاب ہو      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ١٧١ )
٥٥ - آبرو ڈبونا
عزت کھونا، قدر و منزلت کا خاک میں ملانا آبرو آتش پنہاں کی ڈبوئی تو نے اس قدر پردہ در اے دیدہ تر ہو جانا      ( ١٩١٩ء، رعب، کلیات، ٣٣ )
٥٦ - آبرو ڈوبنا
آبرو ڈبونا کا فعل لازم، بے عزتی ہونا، ساکھ یا شہرت جاتی رہنا، ناموس لٹ جانا۔ سمندر ذرا بھی جو کف اس سے لائے تو دم بھر میں سب آبرو ڈوب جائے      ( ١٨٤٧ء، صیدیہ، ١١٢ )
٥٧ - آبرو ڈھکنا
عزت یا ناموس بچ جانا، ذلت یا رسوائی سے محفوظ ہو جانا، عیبوں کی پردہ پوشی ہونا۔"مٹھی بھر خاک سے میری آبرو ڈھک جاتی۔"      ( ١٨٩٩ء، امراءو جان ادا، ٣٩ )
٥٨ - آبرو رکھ لینا
بھرم قائم رکھنا، عزت ناموری یا عصمت بچانا۔"لوگ کہتے ہیں کہ جلسے میں ساز نے آبرو رکھ لی۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٠، ٣، ٣ )
٥٩ - آبرو رکھنا
رتبے والا اور عزت والا ہونا"ہم اگرچہ غریب ہیں مگر آبرو رکھتے ہیں"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٣١:١ )
بات رکھ لینا، عزت بچانا، آبرو رکھ لینا۔ سر نہ سرکاءوں تو خنجر شہادت گاہ میں آبرو رکھنا الٰہی واسطے شبیر کے      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٦٥:١ )
٦٠ - آبرو رہ جانا
وقار برقرار رہنا، بھرم قائم رہنا۔"تو ہی ہے جو ان کی آبرو رہ جائے۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٤٩٢ )
عصمت محفوظ رہنا۔"بیگم صاحبہ آج میلے میں بری طرح پھنسی تھیں مگر خیر ہوئی آبرو رہ گئی۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥١:١ )
٦١ - آبرو اتارنا
کسی کی عصمت خراب کرنا، غیر کی عورت پر ہاتھ ڈالنا۔"اب کیا ایسا اندھیر ہے کہ دن دہاڑے چار شہدے مل کر جس عورت کی چاہیں آبرو اتار لیں۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٨:١ )
ذلیل کرنا، عزت لینا۔ پانی یہ کریں گے بند سال بھر میں اک بار جب چاہیں گے آبرو تری لیں گے اتار      ( ١٩٢٧ء، میخانہ خیام، ١٨٨ )
٦٢ - آبرو اترنا
آبرو اتارنا کا فعل لازم۔ عصمت خراب ہونا۔"وہاں ایسا دھول دھپا ہوتا ہے کہ جو گیا اس کی آبرو اتر گئی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٢٨:١ )
  • honour
  • character
  • renown
  • elegance;  the name of a poet.