عزت

( عِزَّت )
{ عِز + زَت }
( عربی )

تفصیلات


عزز  عِزَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد
جمع   : عِزَّتِیں [عِز + زَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : عِزَّتوں [عِز + زَتوں (و مجہول)]
١ - آبرو، حُرمت، بڑائی، عظمت، شان، شرف، توقیر۔
"ایسی قوموں کی عزت و حرمت اور آزادی و استقلال کے ایام بھی گردش دوراں کی زد میں آکر گنے چنے رہ جاتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، پاکستان میں نفاذ اردو کی داستان، ١ )
٢ - غلبہ، قوت (شاذ)۔
"سب سے آخر میں صفات ربوبیت یعنی فخر اور تعلی اور عزت و کبریا کی خواہش اور سب لوگوں پر حاوی ہو جانے کا قصد ابھرتا ہے۔"      ( ١٨٦٥ء، مذاق العارفین، ١٩:٤ )
١ - عزت بچانا
آبرو کی حفاظت کرنا، عصمت محفوظ رکھنا۔"صرف اتنا اطمینان دلا دو کہ تم میری عزت بچا لو گی۔"      ( ١٨٩٦ء، فلورا فلورنڈا، ٢٦٦ )
٢ - عزت پر بٹا لگنا
آبرو میں فرق آنا، بدنامی ہونا۔"ہم ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلے تو ان کی شہرت پر دھبہ اور ان کی عزت پر بٹا لگ جائے گا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٥٤٦ )
٣ - عزت خاک میں ملنا
عزت برباد کرنا، ذلیل رسوا کرنا۔ خاک میں داغ ملاتے ہیں جو عزت تیری مر بھی کم بخت کہ ایسوں ہی سے تو ملتا ہے      ( ١٩٠٥ء، داغ (محاورات داغ)، ٢٧٣ )
بداعمالیوں سے اپنی عزت ضائع کر دینا، آبرو کھو دینا۔"اس نے اپنی عزت کو خاک میں ملا رکھا ہے۔"      ( ١٨٧٧ء، توبتہ النصوح، ١١٠ )
٤ - عزت رکھنا
آبرو کی حفاظت کرنا، لاج رکھنا، نیک نامی برقرار رکھنا۔ جا کر اس بزم میں آ جاتی ہے شامت کیسی مرے اللہ نے رکھ لی مری عزت کیسی      ( ١٩٠٥ء، داغ (محاورات داغ) ٢٧٣ )
٥ - عزت لوٹنا
آبرو برباد کرنا، عصمت خراب کرنا، آبرو ریزی کرنا۔"باپ بھائی کے سامنے لڑکیوں کی عزت لوٹی۔"      ( ١٩٤٧ء، دھانی بانکپن، ٣٩ )
  • Might
  • power
  • grandeur
  • glory
  • honour
  • dignity
  • respect
  • esteem
  • reputation
  • good name