معیشت

( مَعِیشَت )
{ مَعی + شَت }
( عربی )

تفصیلات


عیش  مَعِیشَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے، اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے، ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَعِیشَتیں [مَعی + شَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مَعِیشَتوں [مَعی + شَتوں (و مجہول)]
١ - وہ چیزیں جن سے زندگی گزاریں، گزربسر کا ذریعہ، روزگار، روزی، معاش۔
"اگر اسلامی اصول معیشت کو صحیح طور پر عملی جامعہ پہنا دیا جائے تو ہر شخص کے معاشی حقوق کا بہتر طریقہ سے تحفظ ہو سکتا ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، اردو نامہ، لاہور، اپریل٣١۔ )
٢ - زندگی، زندگانی یا زیست کرنا، گزراوقات۔
"یہ ہماری صحت اور ہماری معیشت کی دشمن ہیں۔"      ( ١٩٧١ء، حشریات، ١٠٤ )
٣ - رزق، معاش۔
"جو کوئی میری یاد سے روگردان ہو گا تو اس کی معیشت تنگ ہو جائے گی۔      ( ١٩٩٥ء، اسلامی ثقافت، ٢٤۔ )
٤ - معاشی صورت حال۔ (ماخوذ: فرہنگ تلفظ)
  • living
  • sustenance
  • daily food;  livelihood;  way of life