میدان

( مَیدان )
{ مَے (ے لین) + دان }
( عربی )

تفصیلات


مید  مَیدان

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦١١ کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَیدانوں [مَے(ی لین) + دا + نوں (و مجہول)]
١ - چٹیل زمین، صاف اور وسیع سطح زمین جہاں پہاڑ اور عمارات وغیرہ نہ ہوں۔ عرصہ، فضا؛ ہموار زمین؛ اکھاڑا، کھیت؛ چوگان یا کوئی اور کھیل کھیلنے کی جگہ
"جسے ایک بہت بڑے گول میدان میں کوئی چھوٹی چیز رکھی ہو۔"      ( ١٩٩٠ء، معراج اور سائنس، ٥٢ )
٢ - [ کنایۃ ]  بیابان، صحرا
 میدان سے جلد لے کے سکینہ کو گھر میں جا بے جرم کٹ گیا ترے ماں جائے کا گلا      ( ١٨٧٤ء، انیس، مرائی، ١٣:١ )
٣ - شعبہ، فن یا ہنر جس میں مہارت ہو
"ان کا اصل میدان تحقیق ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پورہ، حیات و خدمات،٢٠٤:٢ )
٤ - لڑائی ، مقابلہ، جنگ، صف آرائی، جنگ گاہ، رزم گاہ
 ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے پاؤن شیروں کے بھی میداں سے اکھڑ جاتے تھے      ( ١٩٢٤ء، بانگِ درا، ١٧٩ )
٥ - [ جوہری ]  یاقوت ، زمرد کا طول و عرف، جوہرات کا طول و عرض (فرہنگِ آصفیہ، جامع اللغات)
٦ - وہ جگہ جہاں گھوڑے دوڑاتے ہیں (عموماً فارسی میں مستعمل)
 چڑ ترنگ معذوری کا جولاں دے میدان میں دیکھو ٹک چو پھر کر بیٹھے ہیں تمہارے داد خواہ      ( ١٦١١ء، قلی قطب شاہ، ٢٦:١ )
٧ - [ خطاطی ]  قلم کی تراش کی چوڑائی، قلم کا وہ حصہ جسے تراشا جاتا ہے، کسی حرف کی افقی لکیر کی چوڑائی جو قلم کی نب کی چوڑائی کے برابر ہوتی ہے، قلم کا دستہ نیز قلم کی نِب
"قلم کا ریشہ ٹیڑھا نہووے تو شگاف درست آئے گا اور وہاں قلم کا میدان انگوٹھے کے پور کے برابر ہووے کم نہووے۔"      ( ١٩١٣ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ١١٧ )
٨ - جگہ ، علاقہ
"دوسرا طریقہ یہ ہے کہ قلم کا دور، ڈورے سے ناپ کر اس کے برابر میدان رکھا جائے۔"     موضوع ، عنوان ، مضمون ( ١٩٦٣ء، صیحفہ خوش نویساں، ٢٠٣ )
٩ - موضوع، عنوان، مضمون
"انکے تحلیلی طریقہ کار کو تحلیل نفسی کے میدان میں لاکاں کے تحلیلی طریقہ کار کے پہلو بہ پہلو رکھا جاسکتا ہے۔"      ( ١٩٩٢ء، اردو، کراچی، اپریل )
١٠ - مقام، مرحلہ، منزل
 کئ میدان تو ایسے ہیں کہ تڑپا دیں گے ختم تک کون سنے گا مرے افسانے کو      ( ١٩١٩ء، در شہوار بیخود، ٨١ )
١١ - [ تصوف ]  مقام شہود کو اور بعض عالمِ اطلاق کو کہتے ہیں۔
 کون اس راہ میں قدم رکھے یہ تو میدان نا مرادی ہے      ( ١٩٢١ء، مصباح التعرف، ٢٥٥ )
١٢ - [ موسیقی ]  طبلے کے گردے یا طبلق کا درمیانی حصہ جس پر ہتھیلی کی تھاپ لگائی جاتی ہے۔
"انگلیاں دوڑنے کے میدان میں نکل پلیٹ لگی ہوتی ہے تاکہ انگلیاں آسانی سے اس پر پھسل نہ سکیں اور تار کھینچے بھی جا سکیں۔"      ( ١٩٦١ء، ہماری موسیفی، ١٠١ )
١٣ - [ قصہ گوئی ]  پر، شعر، نظم، اشلوک، تمہید (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
١٤ - تمہید
 باتوں ہی باتوں میں کچھ ان سے بگڑ جاتی ہے قصہ خوانوں کی طرح روز ہے میدان نیا      ( سحرخ، (نور اللغات) )
١٥ - نظم یا قصے کا کوئی منظر، سین (فیکن)
١٦ - لباس وغیرہ کا درمیانی حصہ (پلیٹس)