ولی

( وَلی )
{ وَلی }
( عربی )

تفصیلات


اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : وَلْیوں [وَل + یوں (و مجہول)]
١ - لغوی معنی نزدیک، مالک، آقا، حاکم، خداوند، صاحب، مخدوم، سردار، ماسٹر، وارث، سرپرست، سوامی، پربھو، مربی، محافظ۔
٢ - دوست، یار، مددگار۔
٣ - متعرف، قابض۔
٤ - مقرب خدا۔
 راضی رہے جور دوست پر بھی عاشق نہ تھے ہم مگر ولی تھے (زکی)
٥ - وہ شخص جو بلحاظ میراث مردے سے زیادہ تر قریب رشتہ رکھتا ہو۔
٦ - شاہ ولی اللہ گجراتی موجد ریختہ کا تخلص مگر تذکروں سے پایا جاتا ہے کہ ان سے پیشتر ان کے زمانہ میں دکن میں اور بھی ریختہ گو تھے تذکرہ نویسوں نے ان کا نام ولی محمد لکھا ہے اواخر عہد عالمگیری میں دہلی بھی تشریف لائے تھے ان کا مشہور شاگرد سمجھو بھی اکبر شاہ ثانی کے زمانے میں دہلی آیا تھا جو 1372ء میں فوت ہوا، ولی کی وفات 1101ء میں ہوئی تھی۔
  • a master
  • lord
  • prince
  • governor;  guardian (of a ward);  helper
  • defender;  a friend
  • a favourite (of God
  • or a king);  a saint;  a slave