پارسا

( پارْسا )
{ پار + سا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥١ء میں "کلیات مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع ندائی   : پارْساؤ [پار + سا + او (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پارْساؤں [پار + سا + اوں (و مجہول)]
١ - پاک دامن، پرہیزگار۔
"یہ انوری بیگم کا طعنہ دینے والی تم کون ہوتی ہو بڑی بیچاری پارسا بنی ہیں۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، اے آر خاتون، ١٩٨ )