گروہ

( گِروہ )
{ گِروہ (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠١ء کو "باغ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : گِروہوں [گِرو (و مجہول) + ہوں (و مجہول)]
١ - جماعت، آدمیوں کا جتھا، ٹولی، منڈلی۔
"وہاں اس روز بھی ادیبوں کا ایک گروہ موجود تھا، دراصل آل انڈیا ریڈیو کے پروڈیوسر معین اعجاز اس گروہ کے روح رواں ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، موسموں کا عکس، ٣١ )
٢ - فرقہ، جرگہ۔
"مسلمان آپس میں گروہ بنا بنا کر دشمنیوں پر آمادہ ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٣٤ )
٣ - لشکر، فراہم شدہ فوج۔
"موتہ کی مہم اسی وجہ سے پیش آتی تھی مجرم سردار مسمیٰ شرجیل بن عمرو الفسانی کو سزا دینے کے لیے ایک گروہ بھیجا گیا تھا۔"      ( ١٩١٢ء، تحقیق الجہاد، ١٦١ )
٤ - گچھا، جھنڈ۔
"عام طور پر اس گدی (پیڈ) کی ساخت کو ایک رشیے دار گروہ کا جال کہہ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٠٥ء، دستور العمل نعل بندی اسپاں، ٣٩ )
٥ - قسم، درجہ۔
"سندھ کا ریگستان بھاولپور کے ریگستان سے بہت ملتا جلتا ہے ان دونوں . کو ایک گروہ میں شمار کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، خطے اور ان کے وسائل، ٩ )
٦ - صنف، جنس۔
"اس گروہ میں . تمام فصیلے مکمل قلب ماہیت کی خصوصیت کے حامل ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٧١ء، حشریات، ٩٣ )
٧ - کمپنی۔
"بیچ ١٥٩ عیسوی کے ایک گروہ منعقد ہوئی کہ ہندوستان سے تجارت شروع کریں۔"      ( ١٨٦٦ء، صلحنامہ جات و عہد نامجات اسناد، ٣٤٠:١ )
٨ - پرندوں کا غول، پرا، ٹکڑی۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
  • A collection or party (of men)
  • company
  • band
  • troop
  • crew
  • gang
  • group;  people levy of people;  a class
  • an order