غلاف

( غِلاف )
{ غِلاف }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے دخیل کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : غِلافوں [غِلا + فوں (و مجہول)]
١ - خول، اوپر کا پردہ، پوشش۔
"ان کو سر سے پاؤں تک ایک ایسے غلاف میں چھپا دیا گیا ہے جس میں ہوا یا روشنی کا گزر نہیں ہوسکتا۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدر شناس، ٣٧ )
٢ - خشفہ کے اوپر کی کھال۔
 آسے آفت غلاف سے بیروں ہو ورم سے زیادہ ناموزوں      ( ١٩٤٨ء، زینت الخیل، ١٥٧ )
٣ - [ حیوانات ]  وہ جھلی نسیج یا کھال جس سے کوئی عضو ڈھکا ہوا ہو۔
"قرنیہ کے اوپر یہ جھلی پتلی ہو تو محض ایک سرحلمی غلاف جیسی رہ جاتی ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، پریکٹیکل اناٹمی، ٦:٣ )
٤ - کسی شے کے ڈھانکنے کی پوشش، تکیہ وغیرہ کے اوپر چڑھانے کا کپڑا۔
"اس کی حیثیت اس صاف غلاف کی سی ہوگی جو ایک تیل آلود میلے چکٹ تکیے پر چڑھا دیا گیا ہو۔"      ( ١٩٨١ء، ادب کلچر اور مسائل، ٣٤٣ )
٥ - بالا پوش، رضائی، لحاف، پوشش۔
"ان پر ایک غلاف برف غیرشفاف کا چڑھ جاتا ہے۔"      ( ١٩٢٠ء، رسائل عماد الملک، ١٦٤ )
٦ - تلوار اور خنجر وغیرہ رکھنے کا خول، میان، نیام، خنجر کی پوشش، شمشیر پوش۔
 ستم کی یاد تازہ کر گئے وہ فکر درماں سے تراشے زخم کے پھاہے غلاف تیغِ بَرّاں سے      ( ١٩٣٥ء، دیوانِ عیاں، ١٦١ )
٧ - وہ پوشش جو ہر سال خانہ کعبہ پر چڑھائی جاتی ہے۔
"محمل کے ساتھ حرم پاک کے لیے غلاف اور اہل حرم کے لیے جو وضائف آتے تھے انکا تعلق حکومت مصر سے نہیں اوقاف حرم سے تھا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٦٧:٣ )
٨ - کسی بزرگ کی قبر یا روضے کے ڈھانکنے والی چادر یا کپڑا۔
"الوداعی فاتحہ کے لیے ایک بار ہم اندر کی طرف بڑھے سرخ رنگ کے خلاف پر ایک مرتبہ پھر نظر پڑی۔"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٣٥١ )
٩ - جزدان، کتاب وغیرہ رکھنے کا تھیلا یا کپڑا، بستہ۔
 مصحف پہ ہے غلاف کہ بدلی ہے چاند پر گھونگٹ ہے منۂ پہ گیسوئے مُشکیں پرند کا      ( ١٨٩٥ء، دیوانِ راسخ دہلوی، ١٦ )
١٠ - آئینہ وغیرہ کی پوشش۔
"توحید یعنی غلاف بور آدرسی دومِل ایک بور تفرید سو غلاف سوں آرسی جدا۔"      ( ١٧٦٤ء، چھ سرہار، ٦٦ ب )
١١ - چھتری کے کپڑے کی پوشش۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 8:1)
  • A case
  • a cover
  • a sheat