پردہ

( پَرْدَہ )
{ پَر + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَرْدے [پَر + دے]
جمع   : پَرْدے [پَر + دے]
جمع غیر ندائی   : پَرْدوں [پَر + دوں (و مجہول)]
١ - جو چیز دیکھنے میں حائل ہو، جس کے درمیان میں ہونے کی وجہ سے پار کی چیز نہ آئے، اوٹ، چلمن، قناعت یا دیوار وغیرہ۔
"پردہ کا قرار واقعی انتظام ہونا چاہئیے۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانہ پدمنی، ١١٢ )
٢ - نظروں سے بچنے اور چھپنے کا عمل۔
"میں پردے کی مخالف نہیں ہوں۔"      ( ١٩٣٦ء، گرداب حیات، ٥٣ )
٣ - نقاب، گھونگھٹ۔
 قربان اٹھا عارض پر نور سے پردہ مر جاؤں نہ عاشق پہ ہو احسان قضا کا      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٤٣ )
٤ - (بیشتر میں کے ساتھ) آڑ، بہانہ، حیلہ۔
 ذبح کرنے میں کمی اوستم ایجاد نہ کر رحم کر رحم کے پردے یہ بیدار نہ کر    ( ١٩١٥ء، جان سخن، ٦٣ )
٥ - عزت، لاج
 دیکھیں انہیں شہید یہ دل ہم کہاں سے لائیں پردہ اسی میں اب ہے کہ عالم سے منہ چھائیں    ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٢١:١ )
٦ - انگرکھے کا وہ گول حصہ جو سینے پر رہتا ہے۔
"گاڑھے کا انگرکھا، سیدھا پردہ نیچی چولی، اس کے نیچے برکا پیجامہ۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١١٠:٧ )
٧ - (ستار، تنبور، بین اور ہارمونیم وغیرہ میں) تاروں کے نیچے پیتل یا لوہے کی (موجودہ دور میں پلاسٹک اور کاغذ کی بھی) مڑی ہوئی سلاخیں جن کی مدد سے سر کنٹرول کئیے جاتے ہیں۔ اردو میں پردہ اور ہندی میں سندری کہتے ہیں۔
"ہارمینم کی طرح سے برابر قطار میں اٹھارہ پردے ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ٢٠ )
٨ - فارسی بارہ راگوں میں سے ہر ایک راگ جسے آہنگ کہتے ہیں؛ الاپ۔
 صوفیوں کو وجد میں لاتا ہے نغمہ ساز کا شبہ ہو جاتا ہے پردے میں تیری آواز کا      ( ١٨٤٢ء، آنس، کلیات، ٥٦ )
٩ - راز، بھید، پوشیدہ بات۔
"جیسی میری لڑکی ہے ویسی ہی آپ کی بھی لڑکی ہے، آپ سے کیا پردہ ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٩ )
١٠ - پوشیدگی، اخفا۔
 تم تو کھل کھیلے ہمارا مدعّا پردے میں ہے چب رہو بس ایسی باتوں کا مزا پردے میں ہے      ( ١٩١٩ء، درشہوار بیخود، ٩٢ )
١١ - آنکھ یا کان وغیرہ کی پتلی جھلی۔
"یہ پردہ طبقہ شبکیہ پر اسی طرح احاطہ کئے ہوئے ہے جیسے کہ جنین کا شیمہ جنین پر لپٹا ہوا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٥ )
١٢ - وہ باریک جھلی جو کنوارپنے میں اندام نہانی میں ہوتی ہے جو کسی ضرم یا چوٹ لگنے یا جماع کرنے سے زائل ہو جاتی ہے؛ پردہ بکارت۔
"مہبل کے آخری حصّہ میں ایک پردہ نمودار ہوتا ہے جو ہائمن ( پردہ بکارت) بنتا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، مبادی جنینیات، ١٥٢ )
١٣ - بادبان
"راہ میں ایک جادفعتاً ناخدا بےحواس ہوا اور جلد اس نے پردے اتروالئے۔"      ( ١٨٠٣ء، رسالہ کائنات جو، ٣٧ )
١٤ - بادام یا کسی بھی گری دار میوے کے اوپر کا چھلکا۔
 پردہ بادام کا پاتا ہوں عالم اے شعور دل مشیک ہو گیا نگاہِ یار سے      ( ١٨٩٢ء، شعور (نورالغات، ٧٨:٢) )
١٥ - [ تھیٹر ] وہ کپڑا جس پر تصاویر یا نقش و نگار بنے ہوتے ہیں اور جسے سٹیج پر لگایا جاتا ہے۔
"قدیم زمانے میں یہی طریقہ تھا کہ ایک پردہ تان دیا جاتا تھا، اس کے پچھیے ایکٹر اپنا لباس وغیرہ درست کرتے اور پھر سامنے آکر اپنا اپنا کرتب دکھاتے تھے۔"    ( ١٩٠٥ء، وکرم اورسی، ٣٧ )
١٦ - [ ڈرامہ ] سین، منظر
پہلا باب، دوسرا پردہ: محل (سہلیوں کا گاتے دکھائی دینا)۔    ( ١٩١٥ء، یہودی کی لڑکی، ٣ )
١٧ - پرت؛ طبقہ، سطح زمین۔
"برج بھاشا ایسی زبان نہیں کہ دینا کے پردے پر ہندوستان کے ساتھ آئی ہو۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٧٨:٢ )
١٨ - مکان کا احاطہ، چار دیواری۔ (نوراللغات، 78:2)
١٩ - [ قصاب ]  کولے اور پسلیوں کے بیچ کا پتلا گوشت؛ پیٹ کی کھال کا ایک پرت۔ (نوراللغات، 78:2)
٢٠ - [ تصوف ]  وہ حجاب جو عاشق و معشوق حقیقی کے درمیان ہوتا ہے۔
 ہے یاد میں جس کی مست بلبل اک پردہ ہے عشق شاہد گل      ( ١٩٢٧ء، تنظیم الحیات،١ )
  • a curtain;  screen;  cover;  veil;  anything which acts as a screen
  • a wall
  • hanging
  • tapestry;  film;  fine web;  pellicle;  lid ( of the eye);  drum (of the ear);  sail (of the ship);  the piece which covers the chest in an angarkha or coat;  the surface of the earth;  secrecy;  privacy;  modesty;  seclusion;  concealment;  secret;  mystery;  reticence;  reserve;  shelter;  pretext;  pretence;  a musical tone or mode;  a note of the gamut;  the frets of a guitar