صفت ذاتی
١ - عجیب، نادر، انوکھا۔
مٹے گا نہ دل سے کبھی جیتے جی غضب داغ دل پر لگا کر چلے
( ١٩١١ء، دیوان ظہیر دہلوی، ١٤٥:٢ )
٢ - خوبی میں یکتا، کمال حسین، بہت زیادہ خوبصورت، بے مثل۔
پریوں پہ تری طرح سے مرتے نہیں ہمدم ہم جس پہ ہیں عاشق وہ وہ پری زاد غضب ہے
( ١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ١٩٤۔ )
٣ - پُراثر، پُردرد، پرسوز۔
اک ہوک اٹھی غضب جگر سے یوں روئی کہ جیسے ابر برسے
( ١٨٨٢ء، مادرہند، ٤٢۔ )
٤ - ناراض، برافروختہ، برہم۔
اللہ کرے خیر مرے شیشۂ دل کی پھر آج وہ مستِ مئے بیداد غضب ہے
( ١٩٥٤ء، دیوانِ ذوق، ١٩٣۔ )
٥ - مضر، ضرر رساں، خطرناک۔
"لارنس کا سوچنا غضب ہے، ایک نہ ایک بات ہو کے رہی"
( ١٩٣٥ء، معاشرت، ٥٤۔ )
٦ - شرانگیز، بدطینت، فریبی، دغاباز۔
شیطاں بھی اماں مانگتا ہے ان کے عمل سے کیا حضرت آدم کی بھی اولاد غضب ہے
( ١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ١٩٤۔ )
٧ - حیرت انگیز، تعجب خیز، بلا کا۔
اللہ کی پناہ غضب رن پڑا ہے آج کشتے پڑے ہیں کوچۂ قاتل میں پاس پاس
( ١٨٧٠ء، دیوانف یاس، ٨٦۔ )
٨ - بڑا مشکل، نہایت دشوار، بہت ناگوار۔
اور موت پہ اختیار کب ہے جیتا رہنا ہے پر غضب ہے
( ١٨٠٩ء، کلیاتِ جرات، ٢٦٧۔ )
٩ - بہت زیادہ، حد سے سوا۔
تاکمر پہنچے جو بڑھ کر گیسُوئے لیلائے شب حسن میں تیری بڑھی شانِ دل افروز غضب
( ١٩١٢ء، مطلعِ انوار، ٦٢۔ )
١٠ - بڑھ چڑھ کر
کیا غمزہ ترا برسرِ بیداد غضب ہے جلادِ فلک سے بھی یہ جلاد غضب ہے
( ١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ١٩٣۔ )