جذبہ

( جَذْبَہ )
{ جَذ + بَہ }
( عربی )

تفصیلات


جزب  جَذْب  جَذْبَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٧٨٦ء میں "دیوان میر حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : جَذْبے [جَذ + بے]
جمع   : جَذْبے [جَذ + بے]
جمع استثنائی   : جَذْبات [جَذ + بات]
جمع غیر ندائی   : جَذْبوں [جَذ + بوں (واؤ مجہول)]
١ - کشش، کھنچاؤ۔
"کوئی شخص ایسے مقامات معظمہ میں بغیر . جذبہ نیت خالص کے نہیں جاسکتا۔"      ( ١٨٣٩ء، تواریخ مراسس شہزادہ حبش کی (ترجمہ)، ٦٢ )
٢ - انسان کا فطری میلان جیسے خوشی غم، غصہ وغیرہ۔
"یہ ایک فطری جذبہ ہے۔"      ( ١٨٥٤ء، مضامین فرحت، ١٠:٣ )
٣ - غصہ، تیہا۔
"اس بے بسی کی حالت کو دیکھ کر تیمور کو جذبہ آیا۔"      ( ١٩٣٠ء، تیمور، ١٠٨ )
٤ - [ تصوف ]  بندے کا خدا سے تقرب (سعی اور کشش کے بغیر) نیز وہ چیز منازل طے کرنے میں جس کا بندہ محتاج ہو، جاذبہ۔ (مصباح التعرف، 89)۔
١ - جذبہ پیدا کرنا
شوق دلانا، جوش دلانا۔"انہی مختلف طریقوں سے لوگ یقین اور ادغان کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرتے ہیں"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٨٦:٣ )
  • Passion
  • rage
  • fury;  violent desire