مسلم

( مُسْلِم )
{ مُس + لِم }
( عربی )

تفصیلات


سلم  مُسْلِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "مثنوی نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : مُسْلِمِیں [مُس + لِمِین]
جمع غیر ندائی   : مسلموں [مُس + لِمِوں (و مجہول)]
١ - مطیع، فرمانبردار، تابع فرمان۔
"جب اس کے رب نے اس سے کہا کہ "مسلم (تابع فرمان) ہو جاؤ"، تو اس نے کہا "میں رب العٰلمین کا مسلم ہوگیا۔"      ( ١٩٧٨ء، سیرت سرور عالم، ٤٥٢:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : مُسْلِمِین [مُس + لِمِین]
جمع غیر ندائی   : مُسْلِموں [مُس + لِموں (و مجہول)]
١ - مذہب اسلام کا پیرو، مسلمان۔
"اس صورت حال سے برطانیہ نے اپنے مسلم مقبوضہ علاقوں میں خاطر خواہ سیاسی فائدے اٹھائے۔"      ( ١٩٨٦ء، اقبال اور جدید دنیائے اسلام، ٢٠٣ )
٢ - [ مؤنث ]  مراد: صحاح ستہ میں سے حدیث کی ایک کتاب جس کے جامع امام مسلم ہیں اور جو صحت میں صحیح بخاری کے ہم پلہ یا اس کے بعد شمار کی جاتی ہے، صحیح مسلم۔
 درسگاہ عشق کا ہے کچھ انوکھا ہی نصاب ترمذی ہے یاں نہ مسلم ہے نہ بو داؤد ہے      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٨٢ )