ملت

( مِلَّت )
{ مِل + لَت }
( عربی )

تفصیلات


ملل  مِلَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مِلَّتیں [مِل + لَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مِلَّتوں [مِل + لَتوں (واؤ مجہول)]
١ - دین، مذہب، شریعت۔
"یہ ایک قومی المیہ ہے اور خاص طور پر پاکستان میں ایسے مجاہد دین و ملت کی پذیرائی ضرور ہونی چاہیے۔"      ( ١٩٨٩ء، آثار و افکار، ٥٠ )
٢ - مسلمانوں کی جماعت، گروہ مسلمین۔
"دونوں ملت کے دردمند اور بہی خواہ تھے اور اپنے اپنے انداز سے دونوں مصروف خدمت ملی تھے۔"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٧٦ )
٣ - مشرب، مسلک، اصول زندگی، طرز معاشرت۔
 پائے بند ملتِ پروانہ ہو اے برہمن قابل داد اس کی ہمت ہے جو زندہ جل گیا      ( ١٩٢٦ء، فغان آرزو، ٧٢ )
٤ - ایک ہی دین، مذہب یا مسلک کو ماننے والوں کا گروہ، ذات، فرقہ، قوم، قومیت (کنایۃً) عوام۔
"یہ ملت آفاقی ہے سارا جہاں اس کا وطن ہے۔"      ( ١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ٨٤ )