تجلی

( تَجَلّی )
{ تَجَل + لی }
( عربی )

تفصیلات


جلل  تَجَلّی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو"قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَجَلِّیاں [تَجَل + لِیاں]
جمع استثنائی   : تَجَلِّیات [تَجَل + لِیات]
جمع غیر ندائی   : تَجَلِّیوں [تَجَل + لِیوں (و مجہول)]
١ - روشنی، نور، اجالا، چمک، شان و شوکت، جلال۔
 اب تک میں سر جھکائے حیرت زدہ کھڑا ہوں اب تک وہی تجلی آنکھوں پہ چھا رہی ہے      ( ١٩٤١ء، صبح بہار، اختر شیرانی، ١٩ )