جلوہ

( جَلْوَہ )
{ جَل + وَہ }
( عربی )

تفصیلات


جلو  جَلْوَت  جَلْوَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اصل لفظ'جلوۃ' ہے اردو میں اس سے ماخوذ 'جلوہ' اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : جَلْوے [جَل + وے]
جمع   : جَلْوے [جَل + وے]
جمع غیر ندائی   : جَلْووں [جَل + ووں (و مجہول)]
١ - نمایش، نظارہ، دیدار، اپنے آپ کو خاص انداز سے دکھانا، اپنے تئیں ظاہر کرنا، سامنے آنا۔
 اس کا جلوہ جو کلیم آنکھوں میں کر جاتا گھر سامنے آٹھ پہر وادی ایمن رہتا      ( ١٩٠٣ء، نظم نگارین، ١٥ )
٢ - ظہور، رونق، جھلک۔
"اسپین و مراکش میں کبھی کبھی فلسفے کا جلوہ نظر آ جاتا تھا۔"    ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٢٣:٥ )
٣ - معشوقانہ انداز، دلربائی، حسن۔
 طاؤس میں جلوہ ہے پہ یہ چال نہیں ہے پریوں کے کھلے بال ہیں یہ بال نہیں ہے    ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٢٧:١ )
٤ - آر سی مصحف کی رسم۔
"دلہن پسند آئی جلوے کے روز سے یہ صورت بنائی اور مجھ سے ناراض ہو گیا۔"      ( ١٩٢٦ء، سرگزشت ہاجرہ، ٤٧ )
٥ - [ تصوف ]  مشاہدہ۔ (مصباح التعرف، 92)
٦ - صوفیوں کی وہ حالت جو خلوۃ کے بعد ہوتی ہے۔ (جامع اللغات)
١ - جَلوہ دکھانا
جلوہ آرا ہونا، سج دھج دکھانا، عیاں ہونا۔ سنبھل جا اے دل مضطر کہ برق طور گرتی ہے وہ اپنے طالبِ دیدار کو جلوہ دکھاتے ہیں      ( ١٩٣١ء، (سندھ میں اردو شاعری) مدد علی بیگ، ٢٦٥۔ )
٢ - جلوہ دیکھنا۔
جلوہ دکھانا کا لازم، عکس دیکھنا۔ وہ آئینہ تو سنگ ظلم و استبداد نے توڑا تم اب دیکھو گے جلوہ کیوں کر اپنی خودنمائی کا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٨۔ )
  • manifestation
  • publicity
  • conspicuousness;  splendour
  • lustre
  • effulgence;  displaying a bride (to her husband) unveiled and in all her ornaments;  the meeting of the bride and bridegroom (in the presence of their relations);  the ceremony (in Islamic tradition) when the bridegroom reads a chapter of the Quaran and for the first time sees his wife's face in a mirror the nuptial bed;  the bridal ornaments