الفت

( اُلْفَت )
{ اُل + فَت }
( عربی )

تفصیلات


الف  اُلْفَت

عربی زبان میں ثلایث مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : اُلْفَتیں [اُل + فَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : اُلْفَتوں [اُل + فَتوں (و مجہول)]
١ - چاہت، انس، محبت۔
 خدا محفوظ رکھے الفت مژگان خوہاں سے یہ ذوق نشتر دل مرتے مرتے کم نہیں ہوتا      ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٥٨:١ )