پاجی

( پاجی )
{ پا + جی }
( سنسکرت )

تفصیلات


پاییے  پاجی

سنسکرت الاصل لفظ 'پاییے' سے فارسی میں ماخوذ 'پاجی' اپنی اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے اردو میں سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع ندائی   : پاجِیو [پا + جِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پاجِیوں [پا + جِیوں (و مجہول)]
١ - ذلیل، کمینہ، فرومایہ، رزدیل۔
 شہدے ہیں بے حیا ہیں لفنگے ہیں خوار ہیں پاجی ہیں ہدگہر ہیں دنی ہیں چمار ہیں      ( ١٩٤٨ء، سرود و خروش، ٢٦٧ )
٢ - شریر، بدذات۔
"ظاہر ہے کہ یہ کافروں کا ایک پاجی گروہ ہے جو رندیقوں سے بھی بدتر ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ٩٥ )
٣ - کم درجے کا پیش خدمت، ادنٰی ملازم۔
"شیخ شجاع الملک نے جاوا نام پاجی کو تین ہزار پیادے قصباتی دے کر قلعے کی حراست سپرد کی تھی۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٧٥:٤ )