ذلیل

( ذَلِیل )
{ ذَلِیل }
( عربی )

تفصیلات


ذلل  ذَلِیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے جو اُردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوان شا سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع   : ذَلائِل [ذَلا + اِل]
١ - بے عزت، بے وُقعت، حقیر، خوار۔
"مقصد صرف ایک ہوتا ہے کہ جو مقابلے پر ہے اُسے ذلیل و رسوا کیا جائے۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٣٩٨ )
٢ - کمینہ، رذیل، سِفلہ۔
"یہ ذلیل کمینے ناپاک اپنی اصلیت کو بھول کر آج مابدولت کے سامنے منہ کرکے بھونکتے ہیں۔"      ( ١٩١٩ء، شہیدِ مغرب، ٢٤ )
٣ - ادنٰی، معمولی، ناچیز۔
"انہیں کیا معلوم کہ اس رقم کو حاصل کرنے میں جو حضرت اس قدر ذلیل اور حقیر ہے مجھے کیسی کیسی کھکھیڑیں اُٹھانی پڑیں۔"      ( ١٩٣١ء، مکتوباتِ عبدالحق، ٣٦١ )
  • Base
  • mean
  • vile
  • wretched
  • contemptible
  • despicable
  • ignominious;  brought low
  • abased
  • humbled
  • disgraced insulted