اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ جانور جو حج یا عیدالاضحٰی کے موقع پر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے۔
ہوں وہ قربانی کہ جس کو غیر قربانی کریں خون ناحق میں مرے تو ہاتھ اپنا بھر نہیں
( ١٨٧٨ء، سخن بیمثال، ٥٩ )
٢ - وہ جاندار جسے خدا یا دیوتا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ذبح کیا جائے یا جلا دیا جائے۔
"اون کے لیے خاص مورتیں بناتے ہیں اور قربانیاں ذبح کرتے ہیں۔"
( ١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ٥٩٥ )
٣ - حج یا عیدالاضحٰی کے موقع پر دنبہ ذبح کرنے یا اونٹ کو نحر کرنے کا عمل۔
"احادیث میں ہے کہ یہ نماز آپ پر بمنزلہ فرض کے تھی اور اس کے ساتھ قربانی کا حکم بھی۔"
( ١٩٦٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٦٢:٣ )
٤ - خدا یا دیوتا کی رضا حاصل کرنے کے لیے کسی جاندار کو ذبح کرنے یا جلانے کا عمل۔
"روحانی تسلی کے لیے قربانی اور دان کی تلقین کے سوا ان کے پاس کچھ نہ تھا۔"
( ١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ٩٢ )
٥ - ایثار کسی کے عوض اپنی جان قربان کرنا۔
"ہندوستان کی آزادی کے جرنیلوں میں . کتنے ہی مشاہیر کی آو سحرگاہی اور قربانیوں کا نم موجود ہے۔"
( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٨٣٤ )
٦ - قتل،شہادت۔
دوری ہوئی اس گھر سے بس اب دل کو یقیں ہے قربانی شبیر کا ہنگام قریں ہے
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١:٣ )
٧ - [ کنایۃ ] نقصان، خسارہ۔
"فورڈ کے لیے تو دس لاکھ ڈالر کی قربانی کو جھیلنا ایک آسان کام تھا۔"
( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ١٤٤ )
٨ - نثار یا قربان ہونے والا۔
محروم گو حرم سے رہے، پر زہے نصیب داخل تو آج ہو گئے قربانیوں میں ہم
( ١٩٦٣ء، کلام جوہر، ١٠٦ )
٩ - [ مجازا ] وہ آدمی جس کو کوئی شخص اپنے فائدے کے لیے ہلاکت میں ڈالے۔ (مہذب اللغات)