باری[1]

( باری[1] )
{ با + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


وار  بار  باری

سنسکرت میں اصل لفظ 'وار' سے ماخوذ اردو میں 'بار' مستعمل ہے۔ 'بار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ تانیث لگنے سے 'باری' بنا۔ اردو میں ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : بار [بار]
جمع   : بارِیاں [با + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : بارِیوں [با + رِیوں (واؤ مجہول)]
١ - (نمبروار کاموں یا شخصوں میں سے ہر ایک کا) نمبر، نوبت، وقت۔
 رنگ کسی حالت میں نہ بدلا قسمت کی کوتاہی کا میری باری جس دم آئی ٹوٹ گیا پیمانہ بھی    ( ١٩٤٧ء، نوائے دل، ٣٨٧ )
٢ - دورے یا نوبت کی تپ یالرزنے کا دن (اکثریت وغیرہ کے ساتھ)۔
"باری کے وقت ٹھنڈے تدابیر کام میں لائے جائیں اور مبردات استعمال کیے جائیں۔"    ( ١٩٣٣ء، بخاری کا اصول علاج، ٧٧ )
٣ - موقع۔
"اب ان جذبات کی باری آگئی ہے جن کو ہم جذبات عالیہ کہہ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، فطرت نسوانی، ١١٠ )
٤ - دفعہ، مرثیہ۔
 تڑپے جوز میں پر کئی باری شہ والا تھا شور کہ لو ہو گئی دنیا تہ و بالا      ( ١٩١٥ء، ذکرالشہادتین، ١٤ )
٥ - پہرا، چوکی، ڈیوٹی۔ (ماخوذ : پلیٹس؛ نوراللغات، 530:1)
٦ - گاؤں کے چوکیدار کا نظام۔ (پلیٹس)
١ - باری ٹلنا
نوبت کے بخار یا لرزے کا مقرر دن نہ آنا"اگر باری نہ ٹلی ہو تو علاج میں جلدی کرنی ضروری نہیں"      ( ١٩١٤ء، حالی، مکتوبات، ٨:٢ )
٢ - باری دینا
اپنا نمبر کسی دوسرے کو دے دینا، اپنے داو سے مستفیض ہونے کا دوسرے کو موقع دینا۔"انہوں نے خوشی راضی سے عائشہ(رضی اللہ عنہا) کو اپنی باری دے دی"      ( ١٩٠٧ء، امہات الامہ۔ ٣١ )
پہرے چوکی کا کوئی کام انجام دینا۔"مجھ سے یہ خطا ہو گئی کہ باری دینے میں. اونگھ گئی، مجھ کو موقوف کر دیا"      ( ١٨٩٠ء، طلسم ہوشربا، ٣٤٥:٤ )
٣ - باری (باندھنا / بنانا)
یکے بعد دیگرے کام کے لیے ترتیب اور نمبر مقرر کرنا۔"بہتر یہ ہے کہ چار چار گھنٹے کی باری بنا لو، کام بھی چلتا رہے گا، تیمارداری بھی ہو جائے گی"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہاری آئی،٦٩۔ )
٤ - باری بھرنا
اپنے نمبر پر پہرا چوکی یا فرائض انجام دینا۔ باریاں حوریں بھریں آ کے مجاور ہو ثواب گل نہیں ممکن نہ ہو صحرا میں تربت ہو تو ہو      ( ١٨٦٩ء، شرف، آغا حجوّ، دیوان، ٢٠١ )
  • Time
  • turn;  turn for duty;  a mode of keeping up the village watch.