چھوٹا

( چھوٹا )
{ چھو (و مجہول) + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'کشدر کہ' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور'چھوٹا' استعمال میں آیا اور اصل صورت میں ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ہے"۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : چھوٹی [چھو (و مجہول) + ٹی]
واحد غیر ندائی   : چھوٹے [چھو (و مجہول) + ٹے]
جمع   : چھوٹے [چھو (و مجہول) + ٹے]
جمع غیر ندائی   : چھوٹوں [چھو (و مجہول) + ٹوں (و مجہول)]
١ - کمینہ، نیچ، بد ذات۔
"جو آفت اور بلا ملک پر آئی ہے سو کم ذات اور چھوٹے نوکر اور بے دیانتوں کے سبب سے آئی ہے"۔      ( ١٧٤٦ء، قصہ مہر افروز و دلبر، ٢٦٢ )
٢ - (مرتبہ، عہدہ یا عمر وغیرہ میں) کم، بڑے کا نقیض۔
"چھوٹا وزیر سیاہ و سفید کا مالک ہے"      ( ١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ٩٨ )
٣ - (جسامت، سائز یا وسعت میں) کم، مختصر
"ایک روز ایک چھوٹا سا کاغذ کا پرزہ امین کے نام آیا"۔      ( ١٩٨٥ء، ماہ نو، ستمبر، ٣٩ )
٤ - (آبادی یا رقبے کے لحاظ سے) کم یا محدود۔
"ایک اپنے ملک پر کیا ہے یہ چھوٹا پس ماندہ ملک ہے لیکن جہاں بھی نظر اٹھاؤ یہی ماجرا ہے"۔      ( ١٩٢٤ء، قلمرو، ٣١ )
٥ - ادنٰی، معمولی، خفیف، ناچیز، بے قدر
"میں ہوں تو چھوٹی سی آدمی مگر وعدہ کرتی ہوں کہ جب تک زندہ ہوں پاؤں دھو دھو کر پیوں گی"۔      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٣٢ )
  • low
  • mean
  • insignificant
  • contemptible