خواب

( خواب )
{ خاب (و معدولہ) }
( فارسی )

تفصیلات


خوابیدن  خواب

فارسی زبان میں 'خوابیدن' مصدر سے ماخوذ ہے لیکن اوستائی زبان میں اس کو'خوفن' کہتے ہیں اور سنسکرت میں 'خوپن'۔ ایک امکان ہے کہ اردو میں ان دو زبانوں میں سے کسی ایک سے آیا ہو۔ البتہ اغلب امکان یہی ہے کہ فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا اور ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع   : خَوابوں [خا (و معدولہ) + بوں (و مجہول)]
١ - سو جانے کا عمل یا کیفیت، نیند۔
 کل رات کیا عجب سماں میرے گھر میں تھا آنکھیں تھیں محو خواب مدینہ نظر میں تھا      ( ١٩٨٤ء، مرے آقا، ٢٦ )
٢ - [ بطور مؤنث ]  سو جانے کا عمل، نیند۔
 یہ بھی نالے کا طرز ہے قائم خواب اک خلق پر حرام ہوئی
٣ - وہ صورت یا حالت جو نیند میں نظر آئے، سپنا، رویا۔
"جو خواب میں ابھی دیکھ رہا تھا وہ بھی مجھے یاد ہے"      ( ١٩٤٢ء، باگھ، ١٥٠ )
٤ - خیال، تصور، وہم،گمان، بے حقیقت بات، عالم مثال۔
 ساقی یہ شرط ہے کہ زمانے کی ضد پہ ہم رکھ دیں ہر ایک تلخ حقیقت کو کر کے خواب      ( ١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ٧٠ )
٥ - ہپناٹزم، مسمریزم، اور جادو وغیرہ کے ذریعے بے ہوشی یا حواس کا تعطل، عدم احساس کی کیفیت، مدہوشی۔
"معمول کو خواب نہ آوے بلکہ وہ بیدار اور ہوش میں رہے"۔      ( ١٨٧٧ء، رسالہ تاثیر الانظار، ٥٠ )
٦ - [ تصوف ]  خواب فناء اختیاری کو کہتے ہیں جو عالم بشریت سے ہو اور بعض ہستی مجازی کو کہتے ہیں۔(مصباح التعرف، 115)
٧ - بشارتِ غیبی۔
'اگر تم میں کوئی نبوت یا خواب کا دعوٰی کرنے والا ظاہر ہو اورتمہیں کوئی معجزہ دکھلا وے"۔      ( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت، ٧٤٠ )
  • sleep;  dream
  • vision;  nap