١ - آنی سے باقی نہ ہونا
بات پر اڑے رہنا، ٹس سے مس نہ ہونا۔'لاکھ میں نے سمجھایا بگڑ کر سنور کر مار کر چمکار کر مگر کیا مجال جو اپنی آنی سے بانی ہو۔"
( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٤٨ )
٢ - آن رکھنا
وضعداری عزت یا ساکھ کی حفاظت کرنا۔ نہ دیکھے عمر بھر منہ آرزو کا خدا مایوس دل کی آن رکھ لے
( ١٩٢٦ء، شاد، میخانہ الہام، ٣٨٠ )
مراد پوری کرنا۔'خدا تمھاری آن رکھے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١١٤:١ )
٣ - آن رہنا
آن رکھنا کا فعل لازم ہے۔'یہ سچ ہے کہ کہنے میں آن نہیں رہتی۔"
( ١٨٠٣ء، نثر بے نظیر، ١١٤ )
٤ - آن سے ماروں تان سے ماروں پھر نہ مرے تو ران سے ماروں۔
بازاری عورتیں کسی نہ کسی طرح مردوں کو گرویدہ کر کے لوٹ ہی لیتی ہیں، کسی نہ کسی ڈھب سے اپنا کام نکالنے اور مطلب پورا کرنے کے موقع پر مستعمل۔ (ماخوذ : نجم الامثال، ٣٩)
٥ - آن ماننا
'(کسی کے کمال وغیرہ کا) اعتراف کرنا، قائل ہونا، لوہا ماننا، استادی تسلیم کرنا۔" دیکھ کے کرتی گلے میں سبز دھانی آپ کی دھان کے بھی کھیت نے اب آن مانی آپ کی
( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٥٥ )
٦ - آن پر ہونا
بات پر اڑ جانا، کسی بات کو اپنے وقار کا مسئلہ بنا لینا۔ بگڑی ہے ایسی باہم ہے ترک آمد و شد وہ اپنی آن پر ہیں ہم اپنی آن پر ہیں
( ١٩١١ء، تسلیم، دیوان (دفتر خیال)، ١٧٠ )
٧ - آن توڑنا
قسم یا عہد سے پھرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ٢٣١:١)
قدیم رسم یا معمول کے خلاف کرنا، ہٹ یا ضد کو چھوڑ دینا، وضعداری سے انحراف کرنا۔ کس طرح اب غیر سے ملنے کی توڑیں آن ہم اس سراے دہر میں ہیں اور کوئی آن ہم
( ١٩١٧ء، پیارے صاحب رشید، گلستان رشید، ٤٩ )
٨ - آن ٹوٹنا
آن توڑنا کا فعل لازم ہے۔'اس دن سے وہ جو بندش کی آن تھی ٹوٹ گئی۔"
( ١٨٨٧ء، سخندان فارس، ٨٨ )
٩ - آن جانا
شان و شوکت یا بات میں فرق آنا، وضعداری یا آبرو ختم ہونا۔'ماں باپ کی مجھ سے لاج گئی، پردہ ٹوٹا وہ آن گئی۔"
( ١٩١٧ء، روداد قفس، ٢٩ )
١٠ - آن بیچنا
'اپنی شان و شوکت وضعداری خودداری یا ناموس کو کسی ادنٰی فائدے کے لیے گنوانا۔" آسائش جسم کے لیے جان نہ بیچ اور جان بچانے کے لیے آن نہ بیچ
( ١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ٥٦:٣ )
١١ - آن پر آنا
ضد پر اڑ جانا، اپنی طاقت اقتدار یا ان و شوکت دکھانا۔ تیغ گر اس کی آن پر آئے دیکھیں کس کس کی جان پر آئے
( ١٧٩٧ء، بیان، دیوان )
١٢ - آن پر بننا
عزت پر حرف آنا، وقار کو ٹھیس لگنا۔'ایک دوسرے کا کیا منہ تکتے ہو آن پر بن آئی ہے کوئی آپاو بتاءو۔"
( ١٩٢٩ء، ناٹک کتھا، ٩٢ )
١٣ - آن پر جان دینا
عزت آبرو یا ساکھ بچانے کے لیے موت قبول کرنا۔'سادات محمد پور کی لڑکیاں کچھ شک نہیں آن پر جان دینے والی نکلیں۔"
( ١٩٢٩ء، طوفان اشک، ١٧ )
طور طریقے یا وضع وغیرہ کو تہ دل سے پسند کرنا، جیسے : ہم ان کی ایک ایک آن پر جان دیتے ہیں مگر وہ ہماری پروا تک نہیں کرتے۔
١٤ - آن بان کرنا
شان و شوکت دکھانا، دماغ داری یا تمکنت کا اظہار کرنا۔ اس خوبرو کو بزم حسیناں میں دیکھیے کرتا ہے آن بان بڑی آن تان سے
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٢٤ )