اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ریت، رواج، دستور۔
"عید کے موقع پر عیدی دینا بھی ایک رسم ہے۔"
( ١٩٨٥ء، روشنی، ٣٧٥ )
٢ - وہ تقریب یا جلسہ وغیرہ جو ریت، رواج کے مطاب منعقد ہو۔
راس کل آئی تھی جیسے آپ کے ماں باپ کو یوں ہی رسمِ تاجپوشی ہو مبارک آپ کو
( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٤٣ )
٣ - طور، طریقہ، روش، عادت۔
"نہ لکھنا کوئی غلطی نہیں، بلکہ ادب و تعظیم کی ایک رسم ہے۔"
( ١٩٨١ء، قطب نما، ٧٩ )
٤ - قاعدہ، قانون، آئین، اصول۔
جانے کیا وضع ہے اب رسم وفا کی اے دل وضع دیرینہ یہ اصرار کروں یا نہ کروں
( ١٩٥٢ء، دستِ صبا، ٥٨ )
٥ - [ کھیل ] ایک کھیل جس میں ایک شخص دوسرے سے پوچھتا ہے کہ تم نے کیا کھایا? وہ کسی ایسے کھانے یا میوے یا شیرین کا نام لیتا ہے جس میں ر س م تینوں حرف ہوں یا ان میں سے کوئی حرف نہ ہو دونوں میں سے جو شخص ایسا نام نہیں بتا سکتا وہ ہار جاتا ہے۔ (ماخوذ نوراللغات)
"اجی میں عرض کروں 'رسم' شروع ہو جائے اور جو بھولے اس سے جس کی چاہے بولی بلوائی جائے۔"
( ١٩١٠ء، انقلاب لکھنؤ، ٢٧:١ )
٦ - ربط، میل جول، تعلق۔
ہم نے مانا کہ رقیبوں سے تو کچھ اسم نہیں خط پہ خط روز یہ پھر کس کو رقم ہوئے ہیں
( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ناراین پرشاد ورما، ٧٨ )
٧ - نقش، نشان۔
"جبکہ دایروں ہم مرکز کا رسم کرنا مدنظر ہو تو جائے مرکز پر ان کا سوراخ بذریعۂ نوکِ پرکار بہت بڑا نہ ہو جائے۔"
( ١٨٦٩ء، رسالہ ہفتم درباب پیمائش، ٢ )
٨ - رقم، تحریر، نوشت۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)
٩ - تنخواہ، مشاہرہ، وظیفہ،۔ مواجب۔ (ماخوذ فرہنگ آصفیہ)
١٠ - [ منطق ] کسی چیز کی عرضیات کے ساتھ تعریف۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)
١١ - [ تصوف ] رسم کہتے ہیں خلق اور صفات کو اس لیے کہ رسوم، آثار کو کہتے ہیں اور تمامی ماسویٰ اللہ آثار حق ہیں کہ جو ناشی ہیں افعال حق سے۔ (مصباح التعرف)