بیٹا

( بیٹا )
{ بے + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت میں 'ویٹک' استعمال ہوتا تھا۔ اردو میں داخل ہوا اور ١٥٩٢ء میں "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بیٹی [بے + ٹی]
جمع   : بیْٹے [بے + ٹے]
جمع ندائی   : بیٹو [بے + ٹو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بیٹوں [بے + ٹوں (و مجہول)]
١ - فرزند، پسر، پوت۔
 بیٹا وہ بری ہو جس کی خصلت ہے باپ کے حق میں طوق لعنت      ( ١٩٢٧ء، تنظیم الحیات، ١٩٠ )
٢ - [ مجازا ]  شاگرد، ہر کم سن لڑکا، بھتیجا، بھانجا، داماد، پیار کے موقع پر پالتو جانور سے تخاطب کا کلمہ ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، 460:1 ماخوذ : نوراللغات، 774:1 ماخوذ : پلیٹس
٣ - پیار میں بیٹی سے تخاطب کا کلمہ۔
"اصغری گئی، مولوی صاحب نے کہا، کیوں بیٹا اب انتظام کون کرے"      ( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ١٧٧ )
٤ - [ تحقیرا ]  وہ شخص جس کی ناطاقتی اور بے حیثیتی کا اظہار مقصود ہو۔
"جب اصلیت کا سامنا کرنا پڑا تو بیٹا چیں بول گئے"۔      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، بانو قدسیہ، ٦٨٢ )
  • secondary education