ابن

( اِبْن )
{ اِبْن }
( عربی )

تفصیلات


بنو  اِبْن

عربی زبان سے اسم مشتق ہے، اردو میں بطور اسم نکرہ اور اکثر ترکیبات میں مستعمل ہے سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بِنْت [بِنْت]
جمع   : اَبْناء [اَب + ناء]
جمع استثنائی   : بَنُون [بَنُون]
١ - بیٹا، لڑکا، ولد (عموماً ترکیبات میں مستعمل)۔
"صحیح مسلم میں یہ روایت ہے کہ حضرت ابن عباس کے پاس لوگ ایک کتاب لائے۔"      ( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٦٩:١ )
٢ - اولاد یا ذریت کا کوئی فرد (پوتا، نواسا وغیرہ)
"وہ کہتا ہے" اے ابن عبدالمطلب (مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) میں تم سے نہایت سختی سے سوال کروں گا، خفا نہ ہونا۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی ٢٢٦:٢ )
٣ - (ترکیب میں) بندہ، غلام، پرستار وغیرہ، جیسے : ابن الغرض، ابن الوقت۔
  • son
  • child