ٹھنڈی

( ٹَھنْڈی )
{ ٹَھن + ڈی }
( سنسکرت )

تفصیلات


ٹَھنْڈ  ٹَھنْڈی

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ٹھنڈ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے سے 'ٹھنڈی' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٧١ء میں "معارف القرآن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ٹھنڈا کی تانیث، تراکیب میں مستعمل۔
"بابیل نے اس وقت بھی غصے کی بات کا جواب غصے کے ساتھ دینے کی بجائے ایک ٹھنڈی اور اصولی بات کہی۔"      ( ١٩٧١ء، معارف القرآن، ١١٣:٣ )
٢ - خوش و خرم، بامراد۔ (نوراللغات)
٣ - بے لطف، بے رونق، جس میں معنی آفرینی یا زرخیزی نہ ہو۔
 زمین ٹھنڈی ہے تو ہو کلام بے اصول تو نہ ہو      ( ١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ١٥ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ عوام ]  چیچک، سیتلا۔
"کہیں کیا ہندی کے ٹھنڈی تو نہیں نکلے گی۔"      ( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ١٨ )