صفت ذاتی ( واحد )
١ - ٹھنڈا، خنک (گرم کی ضد)۔
یہ سرد سرد ہوا موسم زمستاں کی یہ عہد گل، یہ فضا گلشن و بیاباں کی
( ١٩٢٢ء، مطلع انوار، ٢٦ )
٢ - جس میں شعلۂ نور یا حدت نہ ہو۔
"وہ سرد، بے پرواہ، خودپسند، مغرور دیار غیر کہی۔"
( ١٩٨٧ء، گردش رنگ چمن، ٥٧٤ )
٣ - بے جوش و خروش، ولولے سے خالی۔
منجمند برف زدہ، سرد بدن ملتے ہیں نکہت و رنگ سے محروم چمن ملتے ہیں
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٧٦ )
٤ - افسردہ، غمگین۔
تم نے جلا کے کر دیا دل مرا زندگی سے سرد ایک نہ آنا لاکھ ظلم، ایک جدائی لاکھ درد
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ١٦ )
٥ - نامرد، ڈھیلا، سست۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٦ - مندا، دھیما، بے رونق۔
گرمی مہر و لطف کا آیا ہے وقت کب جب سرد قہر و جور کا بازار ہو چکا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٥ )
٧ - مرا ہوا، مردہ، بے جان۔
کیوں اس قدر ہے صاحب محمل کو اضطراب شاید کوئی ہوا پس محمل تڑپ کے سرد
( ١٨٩٢ء، وحید، انتخاب وحید، ٥٢ )
٨ - (کلام کے لیے) پھیکا بے لطف، بے مزہ۔
غزل کا ہر شعر گرم تر ہے، کلام رشک آتش و شرر ہے یہ صحبت مہر کا اثر ہے کہ سرد اس کا سخن نہ دیکھا
( ١٨٦٧ء، رشک (مہذب اللغات) )