بالو

( بالُو )
{ با + لُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


بالُکا  بالُو

سنسکرت میں اصل لفظ 'بالکا' ہے جوکہ بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو زبان میں اس سے ماخوذ 'بالو' اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - ریت، ریتا۔
"اس کے پیروں کی ساخت بھی قدرت نے ایسی رکھی ہے جو اسے بالو میں دھنسنے سے محفوظ رکھتی ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ١٤ )
١ - بالو پر مکان بنانا
[ فقہ جعفری  ]  اپنی بربادی کا سامان کرنا، فعل عبث کرنا، ایسا کام کرنا جس کا نتیجہ ناکامی کے علاوہ کچھ نہ ہو۔"مسٹر گاندھی وغیرہ نے عمارت اتحاد محض بالو پر بنائی تھی جو دم زدن میں ڈھے گئی"      ( ١٩٢٥ء، اسلامی گئورکھشا، ٥٥۔ )
١ - بالو کی بھیت اوچھے کی میت۔
کم ظرف کی محبت پائدار نہیں ہو سکتی، اوچھی طبیعت والے اپنے محبوب سے بھی نباہ نہیں کر سکتے۔ (ماخوذ: نجم الامثال،٨٧)
  • beard of grain (particularly of Indian grain)