پتھر

( پَتَّھر )
{ پَتھ + تَھر }
( سنسکرت )

تفصیلات


پرستر  پَتَّھر

سنسکرت میں 'پرستر' سے ماخوذ 'پتھر' اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء میں 'بندہ نواز، شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - [ مجازا ]  سخت، کڑا۔
 رحم آتا نہیں بلبل کی فُغاں پر گل کو دل کے پتھر ہیں یہ سب ناز و نزاکت والے      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ٢١٠ )
٢ - دم بخود، گم سم، خاموش۔
'نسیمہ بیگم گم سم، ماں کو خاموش، پھوپی کو پتھر مہمانوں کو روتا چھوڑ - سسرال سدھاریں۔"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٤٠ )
٣ - جو اپنی بات پر ڈٹا رہے، اٹل، ضدی۔
'کبھی نہیں ہرگز نہیں، تو کٹر ہے، تو پتھر ہے، تو اس سے زیادہ سزا کی مستوجب ہے۔"      ( ١٩١٩ء، جوہرِ قدامت، ٩٦ )
٤ - مشکل، دشوار، سنگلاخ۔
'یہ کتاب پتھر ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٤٩:٢ )
٥ - بے رحم، کٹّر، کٹھور، بے حس، جس میں ذرا احساس نہ ہو۔
 جینے پہ مرے عشق خدا جس کو نہیں ہے پتھر ہے محبت کا مزا جس کو نہیں ہے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٧٢:٢ )
٦ - بوجھل، گراں، بھاری، نہایت، بے حد کی جگہ جیسے : بہرا پتھر۔ (نوراللغات، 49:2)
٧ - دیر ہضم، ثقیل؛ نہایت کنجوس، ممسک۔ (نوراللغات، 49:2)
٨ - ٹھس، کند ذہن، غبی؛ مودھو، بے وقوف، احمق۔ (فرہنگِ آصفیہ، 381:1)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پَتَّھروں [پَتھ + تھروں (و مجہول)]
١ - ریت اور مٹی کے ذروں کی ٹھوس اور سخت شکل جس کی مسلسل چٹانیں جو مل کر پہاڑ کہلاتی ہیں، چٹان یا اس کا ٹکڑا، سنگ، حجر۔
 یہ سامنے پتھر جو پڑا ہے یہ اٹھا دو خالی تمہیں جانے نہیں دوں گا ابھی دام لو      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٥١ )
٢ - قیمتی معدنی شئے لعل، ہیرا، زمرد رتن وغیرہ کے نام کے ساتھ مستعمل۔
'کوئی کسی سے کہتا تھا - ایک عقیق کا پتھر دینا۔"      ( ١٨٦٦ء، جادۂ تسخیر، ٤١ )
٣ - اولا، ژالہ۔ (نوراللغات، 48:2)
٤ - [ مجازا ]  کنواری بیٹی، سنگ سینہ؛ چکی، آسیا، سخت یا کڑی چیز۔ (فرہنگِ آصفیہ، 381:1)
٥ - لوحِ مزار، سنگِ مزار، کتبہ۔
 نشان موت کی سختی کا آشکار رہا بجا ہے نصیب جو پتھر سرِ مزار رہا      ( ١٨٩٥ء، خزینہِ خیال، ٢٢ )
٦ - سڑک کے کنارے گڑا ہوا وہ پتھر جس پر میل (یا اب کلومیٹر) کے نشان کھُدے یا لکھے ہوئے ہوتے ہیں، سڑک کی پیمائش بتانے والا پتھر، سنگِ میل۔
'وہ کوسوں کے پتھر نہیں تھے میلوں کے پتھر تھے ہر میل پر پتھر گڑا ہے اس سے یہی مطلب ہے کہ دہلی اتنی دور ہے۔"      ( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٢٢٠ )
متعلق فعل
١ - [ تحقیرا ]  ہیچ، خاک، بے فائدہ، بے کار، بے نتیجہ۔
 کھینچ مارا ایک پتھر بات میں اس صنم کے پاس پتھر بیٹھئیے      ( ١٨٧٩ء، سالک، کلیات، ١٦٥ )