اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ریت اور مٹی کے ذروں کی ٹھوس اور سخت شکل جس کی مسلسل چٹانیں جو مل کر پہاڑ کہلاتی ہیں، چٹان یا اس کا ٹکڑا، سنگ، حجر۔
یہ سامنے پتھر جو پڑا ہے یہ اٹھا دو خالی تمہیں جانے نہیں دوں گا ابھی دام لو
( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٥١ )
٢ - قیمتی معدنی شئے لعل، ہیرا، زمرد رتن وغیرہ کے نام کے ساتھ مستعمل۔
'کوئی کسی سے کہتا تھا - ایک عقیق کا پتھر دینا۔"
( ١٨٦٦ء، جادۂ تسخیر، ٤١ )
٣ - اولا، ژالہ۔ (نوراللغات، 48:2)
٤ - [ مجازا ] کنواری بیٹی، سنگ سینہ؛ چکی، آسیا، سخت یا کڑی چیز۔ (فرہنگِ آصفیہ، 381:1)
٥ - لوحِ مزار، سنگِ مزار، کتبہ۔
نشان موت کی سختی کا آشکار رہا بجا ہے نصیب جو پتھر سرِ مزار رہا
( ١٨٩٥ء، خزینہِ خیال، ٢٢ )
٦ - سڑک کے کنارے گڑا ہوا وہ پتھر جس پر میل (یا اب کلومیٹر) کے نشان کھُدے یا لکھے ہوئے ہوتے ہیں، سڑک کی پیمائش بتانے والا پتھر، سنگِ میل۔
'وہ کوسوں کے پتھر نہیں تھے میلوں کے پتھر تھے ہر میل پر پتھر گڑا ہے اس سے یہی مطلب ہے کہ دہلی اتنی دور ہے۔"
( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٢٢٠ )