تراش

( تَراش )
{ تَراش }
( فارسی )

تفصیلات


ترشِیدَن  تَراش

فارسی زبان سے اسم مشتق ہے۔ مصدر، تراشیدن، سے حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٠ء کو "ترجمۂ قرآن مجید، شاہ عبدالقادر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَراشیں [تَرا + شیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : تَراشوں [تَرا + شوں (و مجہول)]
١ - کاٹ، کٹاؤ، کانٹے کا عمل۔
"لکڑی کی تراش کا اندازہ کرتا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٢٢:١ )
٢ - تراشنے کا انداز، کاٹنے کا ڈھنگ۔
"کتنا بڑا ہیرا کس قدر عمدہ تراش۔"      ( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٤١ )
٣ - [ مجازا ]  وضع و قطع، طرز۔
"چولی مرہٹی تراش کی تھی۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٢١ )
٤ - بناؤ، سنگار۔
 تجھ کو جو چاہتے ہیں لوگ کیوں نہ وہ کٹ مریں بھلا نکلا ہے سج بدل کے تو آج بڑی تراش سے      ( ١٨٠٠ء، دیوان ترختہ (مائکرو فلم) )
٥ - اختراع و ایجاد۔
"اللہ کے سوائے اور کس کی تراش ہوتی تو اس میں جملے جو بایک دیگر تناقض رکھتے ہیں واقع ہوتے۔"    ( ١٨٦٠ء، فیض الکریم تفسیر قرآن العظیم، ٦١٩:٢ )
٦ - فطرت، عمل تخلیق۔
"تو سیدھا رکھ اپنا منہ دہن پر ایک طرف کا ہو وہی تراش اللہ کی جس پر تراشا لوگوں کو۔"    ( ١٧٩٠ء، ترجمۂ قرآن مجید، شاہ عبدالقادر، ٣٩١ )
٧ - کسی چیز کا کٹا ہوا حصہ۔
"جس جگہ کی تراش دکھائی مقصود ہو وہاں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ اس جگہ پر اسے کاٹ کر علیحدہ کر دیا گیا ہے۔      ( ١٩٧٦ء، لکڑی کا کام، ١٠:٣ )
٨ - تاش یا گنجفہ کے پتوں میں سے وہ پتے جو تراشنے کے بعد حاصل ہوں۔ (نوراللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
٩ - تربوز یا خربوزے کی پھانک۔ (نوراللغات)
١٠ - کٹاؤ کا خاکہ، ایک رخی نقشہ؛ چپٹا خاکہ۔
"مجوزہ کام کا صحیح یک رخی نقشہ یا تراش، پیمانہ سے بنائے۔"      ( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ٢ )
١١ - کانٹ چھانٹ، کتر بیونت۔ (نوراللغات)
١٢ - مرکبات میں بطور جزو دوم بمعنی تراشنے والا مستعمل۔
"یونان کے نامور سنگ تراشوں نے عجیب عجیب تصویریں بنائی تھیں۔"      ( ١٩٠٩ء، مقامات ناصری، ٣٢٧ )
  • cutting
  • hewing
  • paring
  • clipping;  shaving;  shape
  • form
  • fashion (of clothes)
  • make
  • build