طرز

( طَرْز )
{ طَرْز }
( عربی )

تفصیلات


طرز  طَرْز

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور شاذ بطور حرف مستعمل ہے۔ ١٥١١ء کو "مشتاق (اردو، اکتوبر، ١٩٥٠)" میں مستعمل ملتا ہے

اسم مجرد ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : طَرْزیں [طَر + زیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : طَرْزوں [طَر + زوں (و مجہول)]
١ - طریقہ، روش، قاعدہ، دستور۔
"میرا گھر پرانی طرز کا تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٢٠ )
٢ - (اظہار یا ادائی مطلب کے لیے)، ڈھنگ، انداز۔
"سبحان اللہ کیا دلچسپ کہانی ہے اور کتنا دلکش آپ کا طرزِ غزل خوانی ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٥ )
٣ - خصلت، خُو۔
 لیا تعلیم میں ہے آسماں نے تری رفتار میں طرز تحمل      ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ١٣٩ )
٤ - (نثر یا نظم کا) رنگ، اسلوب۔
"یوں تو پیروی میر و غالب پہلے بھی تھی لیکن وہ پیروی ان کے طرز کی ہوتی۔"      ( ١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ١٤ )
٥ - شکل، ہئیت، وضع، ڈھنگ۔
"یہ مسجد اپنے طرز کی مسجد ہے دلی کی باقی مسجدوں سے الگ۔"      ( ١٩٨٣ء، زمین اور فلک اور، ٩٩ )
حرف تشبیہ
١ - طرح، مثل۔
 کہ جھوما کروں بید مجنوں کی طرز رہے یاد اس سرد موزوں کی طرز      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٧٧ )