چادر

( چادَر )
{ چا + دَر }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی کا لفظ ہے اور اردو میں بطور اسم مونث کے مستعمل ہے ١٦٠٩ء میں "ضمیما قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چادَریں [چا + دَریں]
جمع غیر ندائی   : چادَروں [چا دَروں (واؤ مجہول)]
١ - جسم پر اوڑھنے کا لمبا چوڑا کپڑا۔
"وحی کی ہیبت سے چادر لپیٹے ہوئے پڑے ہو۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٦٣:١ )
٢ - گندھے ہوئے پھولوں کی لڑیوں کا جال جو عرض و طول میں تقریباً دوپٹے کے برابر ہوتا ہے اور اسے مزار پر چڑھاتے ہیں۔ پھولوں کی چادر۔
 ہوئی منظوریوں اب تربت وحشی کی آرائش بچھاتے ہیں وہ کانٹے، پھولوں کی چادر اٹھاتے ہیں      ( ١٩١٧ء، رشید، پیارے صاحب، گلستانِ رشید، ٥٥ )
٣ - وہ کپڑا جو منت پوری ہونے پر گوٹے لچکے سے سجا کر مزار وغیرہ پر چڑھاتے ہیں۔
"مزارات پر راگ ہے، ناچ ہے . چادر ہے گاگر ہے"      ( ١٩٣٠ء، سفر حجاز،١٤٤ )
٤ - [ مجازا ]  کفن کے پار چوں میں سے ایک پار چھ (مجازاً) کفن
"گرہ لگا دیں تاکہ کفن نہ کھلے اور چادر کی ایک تہہ سے علٰیحدہ نہ ہو جائے۔"      ( ١٩٦٢ء، تحفۃ العوام کامل، ٩٠ )
٥ - لمبا اور کم چوڑا کپڑا جو مختلف کاموں میں استعمال کیا جائے۔
 بم بو پیک پیدواں سارا کیا سو چادر اسے بند پھرارا کیا    ( ١٦٠٩ء، ضمیا قطب مشتری، ١٩ )
٦ - لمبا اور چوڑا کپڑا جو پلنگ یا فرش پر بچھایا جائے۔
"دالا نوں میں قالین ایرانی کا فرش اور روشنی کا سامان جھاڑ فرشی، بلوری . چادر. مبارک سلامت کا غل"    ( ١٩٢٤ء، خلیل خان فاختہ، ٦٠:١ )
٧ - وہ کپڑا جو میز پر بچھایا جاتا ہے، میز پوش۔ (نور اللغات)
٨ - شال، شالی چادر۔ (نوراللغات؛ پلیٹس)
٩ - چادر ایک پیمانہ آراضی کا نام ہے جو 120 بیگہ کا ہوتا ہے۔ (احکام متعلق عطیات، 15)
١٠ - پانی وغیرہ کی چوڑی دھار جو اوپر سے نیچے گرے، آبشار۔
"اس میں حوض و نہر ہے اس میں ایک چادر (پانی کی) . حیات بخش حوض میں پڑتی ہے"      ( ١٩٢٠ء، رہنمائے قلعہ دہلی، ٥٧ )
١١ - تالاب وغیرہ کی بالائی سطح، سطح آب، تالاب وغیرہ کے کنارے۔
"چادر یہ وہ حصہ تالاب ہے جس پر سے سیلاب کے زمانے میں زاید پانی گزر جاتا ہے"      ( ١٩٤٤ء، محزن علوم و فنون، ١٧ )
١٢ - آتش بازی کے ستاروں یا پھولوں کی بارش جو پانی کی چوڑی دھار کی طرح ہوتی ہے اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ بارود سے بھری ہوئی بتیاں یا گولیاں ایک ٹھاڑ میں لٹکا کر اس کو نصب کرتے ہیں اور ایک ساتھ سب کو آگ دیکھا دیتے ہیں۔
"چادر کے چھونٹے سے جو ستارے زمین پر چھٹکے تو یہ تمیز نہیں ہوتی تھی کہ سڑک ہے یا کہکشاں"      ( ١٨٦٣ء، انشائے بہار بے خزاں، ٥١ )
١٣ - دھات یا مسالے کا بنا ہوا لمبا چوڑا پتر؛ کسی منجمد یا گاڑھی چیز کا پھیلا ہوا پرت، جمی ہوئی تہہ، تہ۔
"کچھ دن کے بعد نکال کر رکھ دو زنگ کی چادر چھائی ہو گی"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٩٩:١ )
١٤ - کسی چیز کی بالائی سطح۔
"چھوٹے سوراخ میں سے نکلنے کے بعد چھرہ کی چادر اس قدر ہموار نہیں ہوتی"      ( ١٩٣٢ء، افسر الملک، تفنگ با فرہنگ، ١١٧ )
١٥ - لگا تار گولہ باری کرنا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
١٦ - چھوٹا خیمہ۔
"یہاں افسر چھوٹے خیموں میں رہتے ہیں جس کو چادر کہتے ہیں"      ( ١٩١٢ء، روزنامچۂ سیاحت، ١٥٣ )