فرد

( فَرْد )
{ فَرْد }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے دخیل اسم ہے۔ اُردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو 'کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - یکتا، بے مثل، یگانہ۔
"زبان سے کلمہ پڑھتے ہیں مگر ہر کافرانہ حرکت میں فرد ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٤٩ء، افسانہ کر دیا، ٣٢ )
٢ - اکیلا، تنہا۔
 جگ پھوٹ کے رہ گیا ہوں میں فرد تنہا پھرتا ہوں صورتِ فرد      ( ١٨٨٧ء، ترانہ شوق۔ ٦٦ )
٣ - (زوج کی ضد) واحد، ایک چیز، دو میں سے ایک (جفت کا نقیض)۔
"جوڑی اٹھائی سوا سوا من کی فرد۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٦٨ )
٤ - [ تصوف ]  اس ولی کو کہتے ہیں جو بے واسطہ قطب الاقطاب کے جناب الٰہی سے فیضیاب ہو۔
آپ کے مریدانِ بااخلاص کو اس میں اختلاف ہے کہ آپ کو قطب الاقطاب کا درجہ حاصل تھا یا فرد کا۔"      ( ١٩٢١ء، مناقب الحسن رسول نما، ٣٧٣ )
٥ - نوع، قسم۔
"بھیڑوں کے دو گروہ جو اولاً یکساں تھے صرف پچاس سال میں اس قدر مختلف ہو گئے کہ وہ علیحدہ علیحدہ فرد کے جانور معلوم ہونے لگے۔"      ( ١٩٣١ء، عالم حیوانی،٢٦ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَفْراد [اَف + راد]
١ - شخص، تنِ واحد، ہستی، متنفّس، ایک آدمی۔
"بچہ اپنی پیدائش کے وقت شخصیت سے عاری ہوتا ہے وہ اس وقت محض ایک فرد ہوتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، غزل اور غزل کی تعلیم۔ )
٢ - کاغذ کا تختہ۔
"بڑے داؤں پیچ سے دن بھر میں دس پانچ فرد میں بائیں سے چھاپ ڈالتے ہیں۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ١١٤ )
٣ - ایک قسم کا سفید پیشانی کا لقا کبوتر۔
"اوّل پرو بازو باندھ کر چالیس روز فرد پر بندھا رکھے کہ مست ہو جاوے۔"      ( ١٨٨٣ء، صیدگاہِ شوکتی،٢٢٤ )
٤ - ایک خوش آواز پرند کا نام جو خاصیت میں چکواچکوی کی طرح ہوتا ہے۔ رات بھر نر مادہ علیحدہ رہتے اور دن کو دونوں مل جاتے ہیں۔ یہ جانور برفانی پہاڑوں پر اکثر رات کے وقت بولا کرتا ہے۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)۔
٥ - گنجفے یا تاش کا ورق۔
"بادشاہ جنگ کھیل رہے ہیں کہیں فرد ہو رہی ہے کہیں خلال۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ١٦٢:١) )
٦ - خرمائے فارس کی ایک اعلیٰ قسم جو اپنی خوبیوں کے لحاظ سے یکتا ہے یہ نام غالباً اس وجہ سے بھی ہوا کہ ہر ڈالی میں ایک ایک خرما لگتا ہے۔
"فرد یہ ایک قسم ہے خرمائے فارس کی۔"      ( ١٩٠٧ء، فلاحتہ النخل،٥١ )
٧ - بیت، شعر، ایسا تنہا شعر جو کسی غزل، نظم، قصیدہ، قطعہ یا مثنوی کا جزو نہ ہو۔
"کسی شاعر کا کوئی ایسا تنہا شعر جو کسی نظم، غزل، قصیدہ، قطعہ یا مثنوی کا جزو نہ ہو فرد کہلاتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٣٣ )
٨ - وہ کاغذ جس پر حساب کتاب درج کیا جاتا ہے، گوشوارہ۔
"نجی مکتوبات، حساب کی فردوں وغیرہ کی شکل میں دستاویزات وغیرہ ہیں۔      ( ١٩٦٧ء، ادارہ دائرہ معارف اسلامیہ، ٣٦١،٣ )
٩ - دوہری شال کی فرد، چادر، شال، رضائی کا ابرہ، لحاف کا ابرہ۔
"لحاف و رضائی کی چھپی ہوئی فردیں، لکڑی کے چھاپے، سینگ کی کنگھیاں. ایجاد کیں۔"      ( ١٩٧٥ء، لکھنؤ کی تہذیبی میراث۔ )
١٠ - مسل، مقدمے کے کاغذات کی فاءل، فردِ جُرم، فردوں کی مِسل۔
"سمن نکلے، پٹواری طلب ہوا، کاشتکار آئے، ڈپٹی آیا، پکار ہوئی اور مقدمے پیٹس، ڈپی نے فرد دیکھی۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٤٦ )
١١ - وہ حدیث جس کا راوی ایک ہو، حدیث غریب۔
"حدیث جس کا راوی ایک ہو تو وہ حدیث غریب ہے اور غریب کا نام فرد بھی ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، مشکوۃ شریف (مقدمہ)، ١٢ )
  • One
  • unique
  • incomparable;  single;  Odd