اچل

( اَچَل )
{ اَچَل }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے 'چل' بمعنی 'متحرک' ہے جس کے ساتھ 'اَ' بطور سابقہ نفی لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے مثنوی "کدم راو پدم راو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع غیر ندائی   : اَچَلّوں [اَچَل + لوں (و مجہول)]
١ - دو بدو لڑائی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 20:8)
صفت ذاتی
١ - (اپنی جگہ سے) نہ چلنے والا، نہ ہلنے والا، غیر متحرک، ساکن، قائم، اٹل۔
"میں جگہ سے ہلی تک نہیں، مورتی کی طرح اچل بیٹھی رہی۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٨٨:٢ )
٢ - [ سپاہ گری ]  کُشتی کا وہ داؤ جس کا کوئی توڑ نہ ہو۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 20:8)
"اس میں کوئی اچل دانوں سوجھ گیا، اٹھا کے پھینکا، اڑڑڑا دھڑیم۔"      ( ١٩٥٤، اپنی موج میں، ٦٩ )