چک

( چَک )
{ چَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


چَکرن  چَک

سنسکرت زبان کے لفظ'چکرن' سے ماخوذ اردو میں 'چک' بنا۔ ایک قیاس یہ بھی کیا جاتا ہے کہ پراکرت زبان کے لفظ'چکن' سے بھی ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چَکوں [چَکوں (و مجہول)]
١ - گاؤں کی پڑتی اراضی کا کوئی حصہ جس کو سرکار گاؤں کے رقبے سے خارج کر کے کسی دوسرے شخص کو سند کے ذریعے کاشت اور آبادی کے لیے دے کر ملک بنا دے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 55:6)
"ہندوستان ولایت کے ایک زرعی چک میں تبدیل ہو گیا تھا۔"    ( ١٩٥٨ء، تنقیدی نظریات، ٢٧٠ )
٢ - کاشت؛ پٹی، قطعہ زمین؛ گاؤں سے ملحق کھیتوں کا تقسم شدہ قطعۂ زمین؛ یکجا علاقہۂ کاشت جو ایک کاشتکار کے ہل کے نیچے ہو۔ (ماخوذ : پلیٹس، اردو قانونی ڈکشنری)
٣ - زمین کا جھگڑا، تنازعہ، چشمک، قبالہ؛ زمین؛ باغ؛ بیع نامہ؛ فرمان؛ حصہ؛ وظیفہ، معاش۔ (اردو قانونی ڈکشنری)
٤ - چکوا(پرند)؛ دخل، اجازت؛ کرگھے کی رسیوں سے بندھا ہوا ڈنڈا جس سے چک ڈور نیچے کی طرف جاتی ہے۔ (شبد ساگر)