ابد

( اَبَد )
{ اَبَد }
( عربی )

تفصیلات


ابد  اَبَد

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے۔ اردو میں بلحاظ معنی ظرف زماں ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء، کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - وہ زمانہ جس کی انتہا مستقبل میں نہ ہو، غیر متناہی زمانہ۔
 ازل اس کے پیچھے ابد سامنے نہ حد اس کے پیچھے نہ حد سامنے      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٧٢ )
٢ - دوام، ہمیشگی
 وہ ثمر ہو مثمر عمر ابد کی بیاں تعریف یوں باشد و مد      ( ١٨٩٤ء، اردو کی پانچویں کتاب، اسماعیل، ٥٠ )
٣ - [ تصوف ]  جس کی انتہا ذات کے لیے نہ ہو، جیسے کے ابتدا نہیں ویسے انتہا بھی نہیں۔ (مصباح التعرف، 22)
  • endless time
  • prospective eternity;  eternity