خادم

( خادِم )
{ خا + دِم }
( عربی )

تفصیلات


خدم  خادِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم ہے۔ اردو میں عربی سے اپنے اصل معنی اور اصل حالت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : خُدّام [خُد + دام]
جمع غیر ندائی   : خادِموں [خا + دِموں (و مجہول)]
١ - ملازم، نوکر، خدمت گار۔
"اگر کسی خادم کے ساتھ سفر میں جاتے، آٹا خود گوندھتے"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)،٧ )
٢ - (متکلم کے لیے) عجز کے موقع پر۔
"یہ خادم اپنے آقا کو دنیا کی مصیبتیں برداشت کرنے کیے چھوڑ جائے"      ( ١٩٨٠ء، دجلہ، ٣٤٩ )
٣ - درگاہوں یا معبدوں کا خدمت گار۔
"میرا عقیدہ یہ ہے کہ جو شخص.احکام قرآنیہ کی اہدیت کو ثابت کرے گا.بنی نوع انسان کا سب سے بڑا خادم بھی وہی شخص ہو گا"      ( ١٩٢٥ء، اقبال نامہ، ٥٠:١ )
٤ - عقیدت مند، معتقد؛ جان نثار۔
"آنحضرت مدینہ تشریف لائے تو حضرت انس کی والدہ ان (حضرت انس) کو چادر میں لپیٹ کر لائیں اور آپ (آنحضرت کی خدمت میں بطور خادم کے پیش کیا"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٨٣:٣ )
  • A servant;  a servant in charge of a mosque or shrine;  one who has charge of a religious bequest or endowment