عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔
"عمل کا شوق اور اس کی لگن، انسانیت کا جوہر بھی ہے اور طاقتِ خدادا بھی۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٢٦ )
٢ - عشق، لگن، چاہت، الفت، محبت، اُنسیت، موانست۔
جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا شوق، دل میں سما گیا کس کا
( ١٩٤٦ء، طیورِ آوارہ، ١١:٤ )
٣ - رغبت، لگاؤ، میلان، پسند رجحان، وابستگی، تعلق۔
"افسر اُن کی تحریروں کو شوق اور غور سے پڑھتے تھے۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٩٩ )
٤ - مشغلہ، عادت، دلچسپی۔
"ایک مٹھی خاک کو فضا میں منتشر کر کے آپ کے شوقِ پرواز کو پورا کردے۔"
( ١٩٤٩ء، اک محشرِ خیال، ٤٤ )
٥ - چاپ، چسکا، لت۔
"ہم میں سے اکثر دوستوں کو کوئی نہ کوئی شوق پالنے کا شوق ہوتا ہے۔"
( ١٩٨٦ء، دردِ آگہی، ٤٠ )
٦ - [ تصوف ] طلبِ حق۔
"پختہ ارادے کے ساتھ ان حالات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے جنہیں احوال طَیبہ یا پاکیزہ احوال کہتے ہیں یعنی وجد، شوقِ خست (خوف الٰہی) محبتِ حق، امید، رجا، خاکساری۔"
( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ٣٥ )
٧ - شغل۔
"انہوں نے شیروانی کی جیب سے پانوں کی مراد آبادی منقش ڈبیا نکالی اور اسے کھولتے ہوئے محسن عدیل کی طرف بڑھایا . شوق فرمائیے۔"
( ١٩٤٧ء، زندگی نقاب چہرے، ٧٥ )