خرچ

( خَرْچ )
{ خَرْچ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم ہے۔ امکان ہے کہ عربی کے لفظ 'خرچ' سے ماخوذ ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خَرْچوں [خَر + چوں (و مجہول)]
١ - صرف، صرفہ، آمد کا نقیض۔
"سارے میونسپل کمشنر جمع کئے جا رہے رہیں خرچ کا تخمینہ ہو رہا ہے"      ( ١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٢٤ )
٢ - صرف کرنے کی چیز، گزر بسر کرنے کے لیے روپیہ پیسہ۔
"تم ہم سے زاد راہ، خرچ سفر لو یہاں سے چلے جاؤ"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٩١:٣ )
٣ - استعمال، کام میں لانا۔
"ٹین کان فوشر . کی سرحد میں ایک قسم کا موم پیدا ہوتا ہے جس کی بتیوں کا خرچ سوا شہنشاہ اور ان کے عزیز جو قرابت قریبہ رکھتے ہیں دوسری جگہ منع ہے"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ٤٨:١ )
٤ - [ ریاضی ]  نکالا ہوا، باقی بچا ہوا۔
"جمع کے عدد منقوص اور خرچ کے عدد کو منقوص بہ کہتے ہیں"      ( ١٨٥٦ء، فوائد الصبیان، ١٥ )
١ - خرچ اٹھانا
صرفہ برداشت کرنا، کسی چیز کے مصارف اپنے ذمہ لینا، کفیل ہونا۔"گھر بار کا خرچ اٹھانا عورت کا حق ہے لیکن عورتوں کو اپنے تئیں اس لائق بنانا چاہیے۔"      ( ١٩٠٦ء، حکمت عملی، ٤٢ )
  • Outgoings
  • disbursements
  • outlay
  • expenditure
  • expenses;  means of meeting expenses
  • resources;  price
  • cost
  • charge debit
  • the debit side (of an account)