دختر

( دُخْتَر )
{ دُخ + تَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصۂ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : پِسْر [پِسْر]
جمع   : دُخْتَران [دُخ + تَران]
١ - بیٹی، لڑکی، بنت۔
"سہیلیوں کے کہنے پر درویش کو راستے سے ہٹانے کے لیے دختر راجہ درویش سے کہتی ہے کہ اگر تو عاشق صادق ہے تو مانند حباب دریا میں ڈوب جا"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ اردو ادب، ٢، ٩٥٦:٢ )
٢ - دوشیزہ۔ (جامع اللغات)
٣ - ذیلی یا طفیلی چیز جو کسی دوسرے سے نکلتی یا پیدا ہوتی ہو جیسے زبان یا نسل وغیرہ۔
"دختر سیل یا دختر جاندار اپنے مورث سے ہم شبیہ ہوتا ہے"      ( ١٩٨٥ء، حیاتیات، ٢٤٧ )
  • Daughter
  • girl;  a virgin
  • maid