شریف

( شَریف )
{ شَرِیف }
( عربی )

تفصیلات


شرف  شَریف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بڑے رتبے کا، بلند مرتبہ، معزز، گرامی قدر۔
"شریف . مرد بزرگ قدر"      ( ١٩٨٤ء، فن تاریخ گوئی اور اسکی روایت، ١١٧ )
٢ - اعلی، ارفع، محترم۔
"ان طالب علموں کے لیے جو حکمت الٰہی اور صفت شریف فلسفی کو سیکھنا چاہتے ہیں نصیحت کا کرنا اپنے اوپر فرض جانا ہے"      ( ١٨٩٨ء، سرسید، تہذیب الاخلاق، ٢٨٤:٢ )
٣ - معتبر، قابلِ اعتبار۔
"یہ الفاظ ہم کو ایک شریف قول معلوم ہوتے ہیں"      ( ١٩٠٥ء، مقالاتِ حالی، ١٠٦:٢ )
٤ - [ حیاتیات ]  اہم، خاص، مرکزی (عضو وغیرہ)
"بدن کا تنصیہ کرلیا جائے تاکہ مادہ پھیپھڑہ قصبۃ الیہ جیسے شریف عضو کی طرف رجوع نہ ہو جائے"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب، (ترجمہ)، ٢٣٤:٢ )
٥ - نیک طبعیت، بھلا مانس۔
"بہت سے شریف طالب علم تعلیمی اخراجات کی ترقی کی وجہ سے دوسروں سے مدد چاہنے پر مجبور ہوتے ہیں"      ( ١٩٢٥ء، وقارِ حیات، ٦ )
٦ - مقدس، قابلِ احترام۔
"مولود شریف کی سینکڑوں کتابیں شائع ہو چکیں اور ہو رہی ہیں"      ( ١٩٣٠ء، آمنہ کا لال، ٢ )
٧ - حلالی، جائز اولاد۔ (ماخوذ : پلیٹس)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : شُرْفا [شُرْ + فا]
جمع غیر ندائی   : شَرِیفوں [شَری + فوں (و مجہول)]
١ - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کے کسی بھی فرد کا لقب (پلیٹس)۔
 یو شیخ ہے او شریف سیدّ یو چھوٹ رہے ہو او مقید      ( ١٧٠٠ء، من لگن، ١٠٢ )
٢ - مکہ کے حاکم کا لقب، حاکمِ مکہ، شریفِ مکہّ۔
"آجکل شریف مکہ نے حاجیوں پر سختی شروع کر دی ہے"    ( ١٩٥٦ء، بیگمات شاہان اودھ، ٨٣ )
٣ - سربراہ، سردار، حاکم، افسر۔
"جوبغاوتیں . رونما ہوئیں وہ تمام تر ایک طاقت اور سلسلے درقا وہ کا کام تھیں جن کی حمایت فاس کے شریف کر رہے تھے"    ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ )
٤ - مالک، آقا۔
 نبیرا تھا اس کا جو نصرِ قتیب شریف اس مکاں کا تھا وہ خوش نصیب    ( ١٨١٠ء، شمشیر خالی، ٥٦٥ )
  • نیک
  • اچّھا
  • بَزُرْگ